تانگیر کے محترم بزرگ نمبردار کا گلگت بلتستان کے متنازعہ خطے کے پاکستانی فورس کمانڈر اور جی بی پولیٹیکل ایجنٹ انتظامیہ سے خطاب کا اردو ترجمہ۔
(بزرگ نمبردار صاحب کا خطاب گلگت بلتستان کے درباری علماء اور درباری سیاستدانوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔)
ترجمہ:
"پچھلے سال جگلوٹ تانگیر میں اس سے بھی بڑے ہال میں آپ لوگوں نے میٹنگ منعقد کی اس حال سے زیادہ عمائدین وہاں موجود تھے۔ یہیں ابھی والے ڈی سی صاحب بھی موجود تھے اور ایس پی صاحب جو ابھی موجود نہیں تبدیل ہو کے چلے گئے ہیں۔ آپ لوگوں نے(ریاستی ادارے/انتظامیہ) ان دہشت گردوں کو بھی اس میٹنگ میں بلایا۔ شینا میں بات کر رہا ہوں آپ لوگ جنرل صاحب کو ترجمہ کر کے سمجھانا۔ یہ لوگ(دہشت گرد) میٹنگ میں شامل نہ ہوں اس حوالے سے میں، امیر جان صاحب، ستار صاحب اور گبر تانگیر کے کچھ عمائدین ڈی سی صاحب اور ایس پی صاحب سے ملے اور ہم نے کہا یہ لوگ(کمانڈرز) میٹنگ میں شامل نہیں ہونے چاہئیں۔ کل یہ لوگ اسلحے کے ساتھ میٹنگ میں شرکت کرینگے تو پھر یہ حکومت/ریاست تو نہیں رہی نا۔ ہماری بات نہ سنی گئی اور اگلے دن وہیں ہوا وہ لوگ اسلحے کے ساتھ میٹنگ میں شامل ہونے دئیے اور پھر انہوں نے جو زبان وہاں استعمال کی خدا کی قسم اگر میرے پاس پستول ہوتا تو میں تو ان کو شوٹ کرتا۔ ڈی سی صاحب نے بابا چلاسی کے اک قول کو مثال کے طور پر وہاں بیان کیا تو ان میں سے ایک کمانڈر بڑھک اٹھا اور اٹھ کے اپنی مشین گن کو ڈی صاحب کی طرف کی اور دھمکی سے کہا کہ یہ بات دوبارہ دہراو، دوسری دفعہ دھمکی سے کہا یہ بات دوبارہ دہراو تین دفعہ اس کمانڈر نے یہ بات کی ڈی سی صاحب خاموش رہے لیکن میرے پاس اسلحہ ہوتا تو ان دہشت گردوں کو ادھر ہی ختم کرتا۔ وا جنرل صاحب! آپ لوگ تو ہمیں گھروں کے اندر لائسنس کے ساتھ اسلحہ رکھنے نہیں دیتے ان دہشت گردوں کو آپ داریل تانگیر تو چھوڑو چلاس شہر میں اسلحے کے ساتھ گھومنے دیتے ہو۔ پچھلی دفعہ جب تانگیر میں پولیس آفیسر کو اک کمانڈر نے قتل کیا تو آپ لوگوں نے جا کر گجر برادری کے بیس غریب بندوں کو پکڑ کر تشدد کرنے لگے۔ میں نے وہاں موجود ایس پی اور ڈی آئی جی کو جا کر کہا یہاں آپ کی سو سے زیادہ فورس موجود تھی اس کمانڈر کو پکڑا کیوں نہیں اسے جانے کیوں دیا کیا اسے زمین کھا گئی یا وہ آسمان سے اڑ کر چلا گیا؟ اب آپ لوگ غریب گجر برادری کے لوگوں کو پکڑ رہے ہو۔
(پچھلے سال میٹنگ کی بات کرتے ہوئے) پچھلے سال خدا کی قسم کوئی بھی ان کو اسلحے کے ساتھ میٹنگ میں شرکت کرنے سے نہ روک سکا۔ اس وقت سب فورسز موجود تھی، آرمی بھی موجود تھی، آرمی کی آئی ایس آئی اور ایم آئی والے بھی موجود تھے۔ (جنرل صاحب کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے) آرمی کے آئی ایس آئی اور ایم آئی کا ایک گروپ ان کمانڈروں کو بناتا اور پالتا ہے اور دوسرا گروپ ان کو مارتا ہے۔”
"نمبردار صاحب مولویوں کو مخاطب کر کے کہتا ہے کہ آپ کا ایک گروہ کمانڈرز کو مجاہدین قرار دیتا ہے جبکہ دوسرا گروہ پریشر پڑنے پر انہیں دین مخالف لوگ قرار دیتا ہے. پہلے مولوی سارے آپس میں بیٹھ کر طے کریں یہ کمانڈران دراصل کون لوگ ہیں.
مزید فرمایا کہ ہم تو اس ریاست کو سپورٹ اس لئے کرتے ہیں کہ ہمارے خیال میں یہ اسلامی ریاست ہے. اگر یہ امریکہ اور برطانیہ کی ایما پر چلتی ہے تو ہمارے اوپر کسی قسم کے سپورٹ کی ذمہ داری نہیں ہے.
ہم ریاست کے ساتھ سپورٹ تب کریں کہ ریاست اور ہمارے بیچ چیزیں طے ہوں کہ کیا کرنا ہے کیا نہیں کرنا ہے.
ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ کی ہر جائز و ناجائز بات پر ہم آمنا صدقنا کہہ دیں.”