بلوچستان میں افغان بارڈر پر پاسپورٹ کی شرط کیخلاف دوبارہ دھرنے کا اعلان

پاکستانی مقبوضہ بلوچستان اور افغانستان کے درمیان آمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط کے خلاف دوبارہ دھرنے کا اعلان کردیا گیا۔

بلوچستان کے علاقے چمن میں لغڑی (محنت کش) اتحاد اور لغڑی تاجر اتحاد نے بلوچستان اور افغانستان کے درمیان آمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط کے خلاف دوبارہ اس احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا ہے۔

تاجر رہنما صادق اچکزئی نے لغڑی اتحاد کے سربراہ غوث اللہ اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ چمن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ان کے ساتھ اسیری کے دوران مذاکرات میں آمد ورفت کی بحالی کے لیے پرانے طریقے کی بحالی کے حوالے سے جو وعدے کیے گئے ان پر عمل نہیں کیا گیا۔یاد رہے کہ 18روز قبل اس طویل دھرنے کو ختم کیا گیا تھا۔چمن شہر سے روزانہ ہزاروں محنت کش اور چھوٹے تاجر افغانستان کی سرحدی منڈیوں تک جانے کے لیے روزانہ کی بنیاد پرآمدورفت کرتے تھے۔چمن سے لوگ پاکستانی شناختی کارڈ جبکہ چمن سے متصل افغانستان کے سرحدی علاقوں کے لوگ افغان تذکرے پر آمدورفت کرتے تھے لیکن گزشتہ سال اکتوبر میں سابق نگراں حکومت نے چمن بارڈر سے بھی آمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط کو لاگو کیا۔اس فیصلے کے خلاف گزشتہ سال اکتوبر سے چمن شہر میں دھرنے کا آغاز کیا گیا جو کہ رواں سال 21 جولائی تک جاری رہا تھا۔یہ دھرنا نہ صرف چمن کی تاریخ کا طویل ترین دھرنا تھا بلکہ چمن کے لوگوں کی حمایت کی وجہ سے روزانہ اس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد شریک ہوتی تھی۔

تاجر رہنما صادق اچکزئی نے کہا کہ وہ نہ صرف دوبارہ دھرنا شروع کریں گے بلکہ وہ پہلے کے مقابلے میں احتجاج میں شدت لائیں گے۔

چمن میں سابق دھرنے کے مقام پر لغڑی اتحاد کے رہنماؤں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تاجر رہنما صادق اچکزئی نے کہا کہ انھیں یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ پہلے کی طرح چمن سرحد سے پاکستان کے شناختی کارڈ اور افغان تذکرے کی بنیاد پر آمدورفت ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ اب یہ کہا جارہا ہے کہ افغان تذکرے پر آنے والوں کو صرف باب دوستی سے پارکنگ کی حدود تک چھوڑا جائے گا۔

صادق اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ مطالبہ تھا کہ چمن اور قلعہ عبداللہ کے لوگ قومی شناختی کارڈ پر افغانستان جائیں گے جبکہ افغانستان کے صوبہ قندھار کے تختہ پل تک کے علاقے لوگ افغان تذکرے پر چمن سے متصل قلعہ عبداللہ تک آمدورفت کرسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا اس لیے وہ دوبارہ دھرنے کو شروع کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کررہے ہیں کہ دھرنے کو اس کی پرانی جگہ پر شروع کیا جائے یا اس کو کسی اور مقام پر منتقل کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ جن حکام نے ان سے مذاکرات کیے ان کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرتے ہوئے پہلے کی طرح پاکستانی پاسپورٹ اور افغان تذکرے پر لوگوں کو آمدورفت کی اجازت دیں ورنہ وہ دھرنے کو مطالبات تسلیم ہونے تک نہ صرف جاری رکھیں گے بلکہ اس میں شدت بھی لائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے