پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ نسل کشی کی علامتی تختی کو پاکستانی فورسز نے توڑ دیاہے ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی جانب سے بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں گذشتہ روزبلوچستان یونیورسٹی کے سامنے دھرنے کے مقام پر نصب کی گئی بلوچ نسل کشی کی علامتی” تختی” کو پاکستانی فورسزنے رات گئے توڑ دیا۔
ریاستی فورسز کے ہاتھوں تختی توڑنے عمل کوجبر کی ایک مایوس کن کارروائی قرار دیتے ہوئے بی وائی سی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے دھرنے کے مقام پر رکھی گئی "بلوچ نسل کشی کی علامت” کو ریاستی اداروں نے رات کے آخری پہر میں جان بوجھ کر توڑ دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ یادگار، جس نے نسل کشی اور بلوچ قوم کے جاری مصائب سے محروم ہزاروں بلوچ جانوں کو خراج تحسین پیش کیا، اس دردناک تاریخ کو مٹانے کی کوشش میں تباہ کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس علامت کی تباہی صرف ایک یادگار پر حملہ نہیں بلکہ بلوچ قوم کی اجتماعی یاد کی توہین ہے۔ ہماری تاریخ کو مٹانے کی اس بزدلانہ کوشش کے باوجود ہم انصاف کے حصول میں ڈٹے رہیں گے۔ ایسے اقدامات سے بلوچ قوم کے جذبے کو توڑا نہیں جا سکتا۔ ہم دوبارہ تعمیر کریں گے، ہم یاد رکھیں گے، اور ہم اپنے لوگوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کی پہچان اور احتساب کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔
واضع رہے کہ گذشتہ روزکوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے احتجاجی دھرنے کے دوران بلوچ نسل کشی کی علامتی تختی کو نصب کرکے اس کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔ تین پنکھڑیوں پر مشتمل یہ یادگار ان ہزاروں بلوچوں کی کہانیوں کی علامت ہے جو نسل کشی کا شکار ہوئے اور اپنے وطن کے اندر بلوچ عوام کے مصائب کو برداشت کیا۔