بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں سے105سے زائد افراد ہلاک،کرفیو نافذ، فوج طلب

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں پرتشدد مظاہروں میں 105 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد حکومت نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

اس وقت بنگلہ دیش میں طلبہ سنہ 1971 کی جنگ آزادی میں حصہ لینے والوں کے خاندان کے افراد کے لیے ملازمتوں کے کوٹے کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

جمعے کو ان مظاہروں کے دوران نرسندگی جیل پر بھی دھاوا بولا گیا جہاں سے سیکڑوں قیدی فرار ہو گئے۔ اس کے بعد وزیر اعظم کے دفتر نے ملک میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا۔

حکومت کے پریس سیکریٹری نعیم الاسلام نے کہا کہ ملک میں امن لانے کی خاطر فوج طلب کر لی گئی ہے۔

انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے سویلین اتھارٹیز کی مدد کے لیے کرفیو کے نفاذ اور فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں میں اب تک 105 افراد سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔ تاہم ملک کے کچھ حصوں میں مکمل کمیونیکشن کا نظام معطل ہونے کی وجہ سے مرنے والوں کی درست تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملک میں موبائل انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کا نظام بھی متاثر ہے۔

اطلاعات کے مطابق ان مظاہروں کے بعد ٹرین سروس بھی روک دی گئی ہے جبکہ ڈھاکہ سے سامنے آنے والی تصاویر میں مظاہروں پر قابو پانے والی پولیس کی بھاری نفری دیکھی جا سکتی ہے۔ بنگلہ دیش میں تعلیمی ادارے تا حکم ثانی بند رہیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے