پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں صدر انجمن تاجران و ممبران جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی عباس پور نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی جس میں 20 جنوری کی ڈیڈ لائن 20 تاریخ کےبعد ” شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
عباس پور انجمن تاجران عباسپور کے صدر سردار محمد حیات خان نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی عباس پور کے ممبران اور تاجر نمائندگان کے ہمراہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ برقیات پونچھ سفید ہاتھی کا روپ دھار چکاہے یہ ہاتھی اب کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے اور ہاتھی نے گزشتہ پانچ برسوں سے اہلیان عباس پور کی ناک میں دم کر رکھاہے پانچ سال قبل ہجیرہ گرڈاسٹیشن سے عباس پور کے لیے فیڈر الگ کیاگیاتھا ۔ اور اس وقت سے عباسپور فیڈر کی 25 فیصد بجلی عباسپور سے گھوما کر ہجیرہ واپس لائی جاتی ہے جس کی وجہ سے عباس پور ڈویژن میں بجلی کی وولٹیج بہت کم ہوجاتی ہے اور اس کے علاوہ 47 سال پرانی بوسیدہ لائن میں آئے روز فالٹ آتے ہیں۔اور عباس پور ڈویژن مکمل تاریکی میں ڈوب جاتاہے ۔
سردار حیات نے کہا کہ اس سے قبل ہم کئی مرتبہ پونچھ انتظامیہ اور برقیات کے اعلیٰ حکام کے نوٹس میں لاچکے ہیں کہ عباس پور فیڈر کی بجلی عباسپور ڈویژن کو ہی دی جائے تاکہ صارفین کو بلاء وجہ بجلی بندش کی اذیت میں نہ ڈالاجائے لیکن بار ہا یقین دہانیوں کے باوجو عمل نہیں ہوسکا۔ لہذا آج ہم بزریعہ پریس کانفرنس حکومت اور محکمہ برقیات سے یہ گزارش کرتے ہیں کہ 20 جنوری 2025ء سے پہلے عباس پور فیڈر کو آزاد کیاجائے اور ہمیں بھی باقی علاقوں کی طرح بجلی سے استفادہ کرنے دیاجائے اگر 20 جنوری کو بھی موجودہ پوزیشن برقرار رہی تو اس کے بعد آگے کا لائحہ عمل جو ہوگا وہ بہت سخت ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں سردار حیات نے کہا صرف شٹر ڈاؤن نہیں مکمل لاک ڈاؤن اور پہیہ جام بھی ہوسکتا ہے۔کیونکہ عوام اب کسی لالی پاپ سے مطمئن نہیں ہوں گے ۔ ہجیرہ گرڈاسٹیشن پر ٹرالی موجود ہے وہ ایک دن میں نصب ہوسکتی ہے ہم نے تو دو ہفتے کا وقت دیاہے۔
انہوںنے کہا کہ ہم عباس پور ڈویژن کے عوام کو اب محکمہ برقیات کے ہاتھوں مزید یر غمال نہیں ہونے دیں گے ۔
اس بڑی پریس کانفرنس سے سردار محمد فیاض خان، شیخ نذیر محمد، حاجی خواجہ شوکت اقبال، چوہدری محمد اسحاق، سردار نوید خان، سردار محمد اکرم خان، حاجی خواجہ محمد یونس، قمر گجر، حاجی سردار شاہد اکبر، سردار اسد، سردار زاہد رفیق اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران کی بڑی تعداد موجود تھی۔