مقبوضہ جموں کشمیر: نیلم پریس کلب کے انتخابات خفیہ اداروں کی ایماء پر 3 ماہ کے لیئے معطل

مقبوضہ جموں کشمیر:نیلم پریس کلب کے آئین کے مطابق نیلم پریس کلب کے انتخابات 25 دسمبر 2023 کو ہوئے اور اس کے اگلے روز آزادکشمیر پریس فاونڈیشن نے خفیہ اداروں کی ایماء پر غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے منتخب صدر عثمان طرق چغتائی کی پریس کلب اور پریس فاونڈیشن کی ممبر شپ 3 ماہ کے لیئے معطل کر دی حالانکہ پریس فاونڈیشن کے پاس پریس کلب کے کسی بھی ممبر کی ممبر شپ معطل کرنے کا اختیار ہی نہیں ہوتا

اس غیر قانونی معطلی پر پاکستان کے سینئر صحافیوں سلیم صافی اور مطیع اللہ جان سمیت بیرون پاکستان موجود صحافیوں نے بھی احتجاج کیا اور پریس فاونڈیشن کے چیئرمین جو کہ ہائی کورٹ کے جسٹس ہیں کے کردار اور فیصلے پر سوالات اٹھائے

3 ماہ کا وقت ختم ہوتے ہی پریس فاونڈیشن نے ایک بار پھر اداروں کی ایما پر نیلم پریس کلب کے انتخابات دوبارہ کروانے کی ہدایت جاری کر دی حالانکہ 25 دسمبر 2023 کو ہونے والے انتخابات کو کسی بھی جھہ پر کالعدم نہین کیا گیا تھا اور اس وقت منتخب ہونے والے صدر عثمان طارق چغتائی کی ممبر شپ انتخابات کے دوسرے روز معطل کرنے کا فرضی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا

آج اسی زبردستی کے تحت نیلم پریس کل کے انتخابات کروائے گئے اور اداروں کے آلہ کاروں کو ہدایت جاری کی گئی کہ عثمان طارق کو کسی بھی صورت صدر نہیں بننے دینا

یہ سارا معاملہ غیر آئینی طور پر مخصوص مقصد حاصل کرنے کے لیئے کرتے ہوئے غیر آئینی طریقے سے ضلعی انفارمیشن آفیسر کو الیکشن کمشنر مقرر کیا گیا اور الیکشن کمشنر کو پوری جانبداری برتنے کا حکم بھی ملا جس کی وجہ سے کاغذات نامزدگی جمع کرنے کے دن عثمان طارق اور ان کے لورے گروپ نے الیکشن کمشنر کو احتجاجی نوٹ دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نیلم سمیت دیگر اداروں کی بیرونی مداخلت اور الیکشن کمشنر کے جانبدارانہ اقدامات پر احتجاج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد بھی کیا اور ویڈیو بروقت سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دی

عثمان طارق کی مخالفت صرف اس بنیاد پر کی جا رہی ہے کیونکہ وہ کشمیری عوام کے حقوق کے لیئے پریس کلب میں خفیہ اداروں کی ڈائریکشن اور ڈکٹیشن کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں اور اداروں کے تمام کالے کرتوتوں کو پریس کلب کے پلیٹ فارم سے دنیا کے سامنے لاتے ہیں

نیلم پریس کلب کے انتخابات 25 دسمبر 2023 کو آئینی طور پر ہو چکے تھے اور تمام ممبران نے اس میں اپنا ووٹ کا حق استعمال بھی کیا تھا اور اداروں کی تمام تر کوششوں کے باوجود ان کے عزائم خاک میں ملا دیئے تھے

نیلم پریس کلب میں اپنی ہار برداشت نہ ہونے کی وجہ سے اداروں نے اپنے تمام وسائل کو استعمال کرتے ہوئے بزرگ صحافی جاوید اسداللہ کو اس کام کے لیئے اپنے جال میں پھنسا کر صدارت کا وعدہ کرتے ہوئے تمام غیر آئینی اقدامات کروا کر اپنے آلہ کاروں کے زریعے پریس کلب کی صدارت پر بیٹھا دیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے