وزیر صحت انصر ابدالی مقبوضہ جموںکشمیر، باغ ہسپتال کی تباہی کے ذمہ دار ہیں – کاشگل رپورٹ

کاشگل نیوز خصوصی رپورٹ

وزیر صحت انصر ابدالی باغ ہسپتال کی تباہی کے ذمہ دار ہیں اس نے پورے آزاد کشمیر کے ہسپتالوں میں کمیشن کے لیے

ایم ایس تعینات کر رکھے ہیں ادویات کے ٹھیکوں سے سیدھا سیدھا کروڑوں کمیشن لینے کے لیے ہسپتالوں کا بیڑہ غرقکر دیا گیا ہے
سیاسی ذاتی مخالفتیں ہر جگہ ہوتی ہیں کسی کو کوئی پسند ہے تو کوئی نا پسند
مگر اب سمجھ آ رہی کہ ایم ایس ادریس اور ایم ایس آفتاب راجہ بحثیت لوکل بہت بہتر تھے اپنے وسائل میں انھوں نے بہترین پرفارم کیا اپنے اپنے وقت میں اور ہمہ وقت دفتر میں موجود رہتے تھے
اب ڈاکٹرز کی کمی پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اس میں ایم ایس بے بس اور بے قصور ہوتے ہیں
البتہ لوکل ایم ایس ہی مسائل کا حل ہے جو وقت دے سیاسی ملازموں نے ہسپتال کا بھٹہ بٹھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے جب تک ہر ملازم اپنے دائرے میں رہ کر کام نہیں کرے گا افراتفری برقرار رہے گی کسی بھی ادارے میں سیاسی مداخلت اس ادارے کے لیے زہر قاتل ہے جب حکمران سیاسی بنیادوں پر چھوٹے ملازموں کو ڈاکٹرز پر بٹھا دیں گے تو ہسپتال خاک ترقی کرے گا ان حالات میں فرشتہ بھی ایم ایس آ جائے اصلاح کے آثار کم ہیں کیونکہ ہسپتال کے تقریباً ہر شعبے کی بھگ ڈور سیاسی بنیادوں پر چھوٹے ملازمین کے ہاتھوں میں ہے جو اصل فتنہ اور ہسپتال کی پرفارمنس پر بدنما داغ اور دھبہ ہے
نعیم فاروق ممبر ضلع کونسل اور انکے ہمنواہوں کی تحریک بجا ہے انہیں عوام کی حمایت بھی اسی لیے مل رہی ہے کہ انکے سارے نقاط حقائق پر مبنی ہیں
رہی بات پرائیویٹ ہسپتالوں کی اور ڈاکٹرز کی تو اس پر بھی ہم اپنی پسند ناپسند سے ہٹ کر بات نہیں کرتے کیونکہ کنویں کے مینڈھک جو ٹھہرے ہم
ایک ڈاکٹر اپنا سارا وقت ہسپتال میں دیکر اپنی ڈیوٹی نبھا کر کسی پراییوٹ ادارے میں اوور ٹائم کام کر رہا یا کوئی اپنا میڈیکل سٹور ،کلینک یا ہسپتال چلا رہا ہے تو بھی اس میں کیا حرج ہے میری نظر میں یہ بغض معاویہ ہو سکتا ہے اور کچھ نہیں ڈاکٹرز کے اپنے طور پر ایکسٹرا کام کرنے پر یہ تنقید جائز نہیں ہے کیونکہ بیشتر اداروں کے ملازم اپنے دفتری اوقات کے بعد اپنی بساط کے مطابق اسی بازار میں مختلف کام کاج کاروبار کر رہے ہیں جس میں کوئی مضائقہ نہیں سو ڈاکٹرز کو تھوڑا بھائی لوگ بخش ہی دیں تو اچھا ہے بات اداروں کی اصلاح و احوال کی کرنی چاہئیے اس میں کون لوگ کارگر ہیں ذمہ دار ہیں اور وہ ذمہ داری نہیں نبھا رہے اصل تنقید کے حق دار وہی ہیں سو وزیر اعظم اور وزیر صحت ادارے میں ڈسپلن لانا چاہیں تو کیا مجال کہ ایک گریڈ کا ملازم ایم ایس یا ڈاکٹر کو آنکھیں دکھائے اور بچ جائے یہ محض کہانیاں اور ڈرامہ ہے سو سب مل جل کر اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے