پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں پلندری بیتراں چوک میں سستی سبزی فروخت کرنے پر دکاندار کوجان لیواتشددکا نشانہ بنایا گیا۔
نمائندہ کاشگل نے پلندری بیتراں چوک میں ہونیوالے انسانیت سوز واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اویس قریشی سبزی فروش ہے اور اسکا تعلق قریشی برادری سے ہے۔
ہمارے معاشرے میں پھنے خان کس قدر ظلم ڈھاتے ہیں اویس قریشی سبزی سستے داموں بیچ رہا تھا، اور ساتھ آوازیں بھی لگا رہا تھا ساتھ والے دکاندار بھی وہیں پر سبزی کا کام کرتے ہیں ، چونکہ دونوں آن سپاٹ کمپیٹیٹر ہیں اسلئے ان سے اویس قریشی کا یوں سستے داموں سبزی بیچنا برداشت نہیں ہوا اور انہوں نے گالی گلوچ اور پھر تشدد شروع کر دیا۔
اس تشدد کے دوران اویس رشید اور انکے والد عزیز قریشی پر بدترین تشدد کیا گیا جو اس وقت پنڈی کے ایک ہسپتال میں کریٹکل کنڈیشن میں ہیں ۔۔!
معاشرے میں کمزور ، بے بس لاچار قبائل موچی نائی ، قاصوی ، لوہار پر زندگی تنگ ہے۔
اویس قریشی کے پاس معافی اور کچھ معاوضہ لینے کے علاوہ بھی کوئی چارہ نہیں یہاں کے منصف ، چارہ گر اور معززین معاملے کو لپیٹ دیں گے جیسے یہاں ہوتا آیا ہے ۔
ایف آئی آر کٹ چکی ہے تمام حملہ آووروں کی عبوری ضمانت منظور ہو چکی ہے اور کراس ایف آئی بھی درج ہے ۔
کراس ایف آئی آر ، عبوری ضمانتیں یہ سب کچھ اس گندے سسٹم کی وہ غلاظت ہے جو ہر طاقتور اپنے منہ پر ملتا ہے اور اسکے بلبوتے پر صلح کے لئے دباؤ ڈالا جاتا ہے لیکن اگر دوسری طرف طاقتور ہو تو ضمانتیں ضبط ہو جاتی ہیں اور پھر سزا اور جزا کا تصور آپکی جیب ، تعلق اور دھڑے بازی پر ہوتا ہے ۔۔!