کشمیر کی خود مختاری کے لیے خود کفالت انتہائی ضروری ہے۔باوجود اس کے کہ کشمیر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، ہم اپنی بنیادی ضروریات جیسے ٹماٹر تک کے لیے دیگر ریاستوں پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ انحصار حقیقی آزادی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ کشمیر کو واقعی خود مختار بنانے کے لیے ضروری ہے کہ وہ زراعت، صنعت اور معیشت کے ہر پہلو میں خود کفیل ہو۔
تاریخی طور پر کشمیر کی خود مختاری پر بہت سی تقریریں کی گئی ہیں، لیکن عملی اقدامات کی کمی رہی ہے۔ جو لوگ کشمیر کی آزادی کا دعویٰ کرتے ہیں، انہیں اپنے جلسوں اور عوامی اجتماعات میں خود کفالت پر بھی زور دینا چاہیے۔ اگر خود کفالت پر توجہ نہیں دی گئی، تو خود مختاری کا خواب کبھی پورا نہیں ہو پائے گا اور انحصار کا سلسلہ جاری رہے گا۔
پچھلے 78 سالوں سے کشمیر کے لوگوں کو اپنی خود مختاری اور حق خود ارادیت کے بارے میں بہت سی تقریریں سننے کو ملی ہیں، لیکن یہ تقریریں عملی نتائج میں تبدیل نہیں ہوئیں۔ اگر کشمیر نے اس دائرے سے باہر نکلنا ہے، تو توجہ صرف باتوں سے ہٹ کر ایسے عملی منصوبوں پر ہونی چاہیے جو خوراک، توانائی اور دیگر اہم شعبوں میں خود کفالت کو فروغ دیں۔
آخر میں، حقیقی آزادی کا جوہر اسی میں ہے کہ ایک قوم یا علاقہ بغیر کسی بیرونی سہارے کے اپنی ضروریات پوری کرنے کے قابل ہو۔ لہٰذا جو لوگ واقعی کشمیر کو خود مختار دیکھنا چاہتے ہیں، انہیں بھی اس کی خود کفالت کے لیے کام کرنا ہوگا۔ اس سے نہ صرف کشمیر کی معیشت مضبوط ہوگی بلکہ حقیقی آزادی کی جدوجہد میں بھی تقویت ملے گی۔
مزید برآں، یہ بھی ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں اور خود مختار والی جماعتیں دونوں ہمارے کشمیر کے لوگ ہیں، اور انہیں آپس کی نفرت کو ختم کرکے اتحاد کے طور پر چلنا ہوگا۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں ابھی تک اتفاق نہیں ہے، اور لوگوں کے درمیان نفرت کی تقریریں انتہائی افسوسناک ہیں۔
کشمیر جیسے حساس علاقے میں، جہاں عوام کو پہلے ہی بے شمار مسائل کا سامنا ہے، اتحاد اور بھائی چارے کی اشد ضرورت ہے۔ مختلف سیاسی نظریات رکھنے کے باوجود، سب کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارا مقصد ایک ہی ہے: کشمیر کے لوگوں کی فلاح و بہبود اور حقوق کی حفاظت۔ آپس کی نفرت اور تقسیم سے صرف ہمارے دشمنوں کو فائدہ ہوگا، جبکہ ہمارا نقصان ہوگا۔
اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ سیاسی اور خود مختار جماعتیں اپنے اختلافات کو بھلا کر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلیں۔ اس کے بغیر کشمیر کے لوگوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ اتحاد میں ہی ہماری طاقت ہے، اور ہمیں اس طاقت کو سمجھ کر، نفرت کو ختم کرکے، ایک بہتر اور مضبوط کشمیر کی تعمیر کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔