گلگت بلتستان کے مزاحمتی صحافی ارسلان علی کے خلاف ایف آئی آر کے لئے درخواستیں دائر۔
ارسلان علی پر توہین مذہب کا الزام ، مختلف تھانوں میں ایف آئی آرز کی درخواستیں، گرفتاری کے لئے چھاپے۔
گلگت(نمائندہ کاشگل) گلگت بلتستان کے نوجوان مزاحمتی صحافی ارسلان علی کے خلاف توہین مذہب کے الزام میں مختلف تھانوں ایف آئی آرز کے لئے درخواستیں جمع کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ارسلان علی کے خلاف اے ٹی اے کے تحت ایف آئی آر بھی درج ہوچکا ہے، ارسلان علی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے فیس بک ائی ڈی پر ایک نامعلوم شخص کے ساتھ بحث کرتے ہوئے توہین آمیز الفاظ لکھے گئے۔ ارسلان علی کو گرفتار کرنے کے لئے پولیس نے مختلف جگہوں پر چھاپے بھی جاری ہے تاہم ارسلان علی کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔
سیاسی و سماجی حلقوں سے تعلق رکھنے والوں نے کاشگل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارسلان علی کا آئی ڈی ہیک کرکے اس سے ایسے الفاظ لکھے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ارسلان علی دبنگ صحافی ہے جس نے سانحہ ہڈر سمیت مختلف ایشوز پر حق گوئی کا اظہار کیا جس کو خاموش کرانے کے لئے ریاستی اداروں کے ایما پر ارسلان کو خاموش کرانے کی سازش کی جارہی ہے۔
یاد رہے اس سے پہلے گلگت بلتستان کے حق پرست رہنما و چیئرمین ایکشن کمیٹی احسان ایڈوکیٹ اور ہیومن رائٹس کمیشن گلگت بلتستان کے کوارڈینیٹر اسرارالدین اسرار کے خلاف بھی ایسے الزامات لگاکر قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑا۔