بلوچ یکجہتی کمیٹی نے گوادر جانے والے قافلوں پر ریاستی بربریت و لوگوں کے قتل عام پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج ریاست پاکستان نے یہ ثابت کر دیا کہ بلوچستان ایک مقبوضہ کالونی ہے اور بلوچ اسکا غلام ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچ قوم کو اپنی سرزمین پر آزادی سے حرکت کرنے تو دور بلکہ آزادی سے زندگی گزارنے کا بھی حق نہیں۔ آج ریاست نے جس بے دردی اور سفاکی سے بلوچ قوم پر حملہ کیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ریاست بلوچ کو کبھی جینے کا حق نہیں دیگی۔ یہ حق اس سے چھیننا ہوگا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ریاستی قاتل فوج اور پولیس نے آج پورے بلوچستان میں بلوچ راجی مچی میں جانے والے پرامن قافلوں پہ حملہ کیا اور خواتین و بچوں سمیت پر امن لوگوں پہ سیدھی گولیاں چلائیں۔مستونگ میں قافلے پر ایف سی کی فاءرنگ سے 15 لوگ زخمی جن میں 3 کی حالت تشویش ناک ہے اور انکو کوئٹہ لے جایا گیا ہے۔
•دوسری طرف فوج کی فائرنگ سے گوادر کے تلار آرمی چیک پوسٹ پرنصیر احمد ولد صالح محمد نامی بلوچ جوان شہید ہوگیا، جسکی لاش تربت ہسپتال میں ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ گوادر اس وقت پوری دنیا سے منقطع ہے اور پوری طرح سیل کردیا گیا ہے۔ وہاں آرمی کی آپریشن جاری اور کرفیو کا سماں ہے۔بلوچ قوم اس مشکل وقت میں یکجہتی کا مظاہرہ کرے اور اپنا قومی فریضہ پورا کرے۔
بی وائی ترجمان کا کہنا تھا کہ عبدالمطلب بلوچ کو سر میں گولی لگی ہے اور ان کی حالت تشویشناک ہے، آئی سی یو میں داخل ہے۔ مستونگ اور دیگر مقامات پر آج کے وحشیانہ قتل عام میں بلوچ راجی موچی کے کئی پرامن شرکاء کو گولی مار دی گئی۔ بلوچ عوام پر یہ وحشیانہ حملہ بلوچ نسل کشی کی حقیقت کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک اور شریک نصیر احمد ولد صالح کو تلار چوکی پر فوج نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس کی بے جان لاش تربت سول ہسپتال میں ہے۔
اس سے مستونگ میں 14 افراد کو گولیاں لگیں جن میں 2 کی حالت تشویشناک ہے ۔
واضع رہے کہ گوادر شہر مکمل طور پر فوج کے محاصرے میں ہے اور تمام مواصلاتی ذرائع معطل ہیں ۔ موبائل فون نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ سروسز بند ہیں