عوامی تحریک کی ممکنہ صورتیں تحریر۔۔الیاس کشمیری

0
231


عوامی جمہوری حقوق کی تحریک ہر گزرتے لمہے عوام کو تحرک دۓ رہی ہے اور عوام کا متحد اور منظم ہونا تحریک کو طاقتور کر رہا ہے۔تحریک سے وابستہ ہر فرد تحریک کو اپنی تحریک سمجھ کر سرگرم کردار ادا کر رہا ہے، تحریکی سفر مختلف اوقات میں کبھی سست روی اور کبھی زیادہ متحرک انداز میں کبھی دو قدم پیچھے تو کبھی 4 قدم جمپ کر کہ آگے بڑھ رہا ہے۔ان دونوں طرح کے پہلو میں جو تحریک کے لیے مثبت عمل رہا ہے وہ تحریک کیساتھ عوام کی وابستگی،استقامت اور اجتماعی سنجیدگی ہے۔بجلی بلات کا مسلسل اور مکمل باٸیکاٹ عوام کا تحریک کی فتح پر پختہ ہوتا ہوا یقین محکم ہے۔تحریکی قیادت اور متحرک کارکنوں کا دورانِ عمل ہونے والی غلطیوں کو تسلیم کرنا اور ان غلطیوں سے سیکھ کر آگے سفر کی حکمتِ عملی ترتیب دینا تحریک کے اجتماعی مفاد میں اہم اور مثبت پہلو ہے۔
تحریک کے موجودہ مرحلے پر بہت اہم سوال یہ ہے کہ تحریک کی ممکنہ صورتیں کیا ہو سکتیں ہیں؟ تحریک میں بنیادی اہمیت کا یہ سوال تحریکی قیادت،متحرک کارکنوں اور تحریک میں شامل عوام الناس کے درمیان اگر چہ زیرِ بحث نہ بھی ہو لیکن دماغوں میں موجود ہے۔
تحریک کی ممکنہ صورتوں کے سوال کو لیکر ایک بات تو طے ہے کہ تحریک کو لیکر عوام متحرک ہیں،متحرک عوام کو زیادہ سے زیادہ متحد و منظم کرنے کےلیے مسلسل اور نتیجہ خیز عوامی احتجاجی سرگرمیوں کو یقینی بنانے کی حکمتِ عملی اپنانا ضروری ہے۔
عوامی تحرک کو لیکر یہ سمجھنا ضروری ہے کہ موجودہ عوامی تحریک اصلاحات کی تحریک ہے انقلابی تحریک نہیں ہے اس لیے تحریک کی ممکنہ صورتوں میں ایک یہ ہے کہ عوام تھکاوٹ کا شکار ہو جاٸیں۔
عوام کے تھکاوٹ کا شکار ہو جانے کی ممکنہ صورت یہ تقاضا کرتی ہے کہ تحریکی سفر میں احتجاجی سرگرمیوں اور مزاکراتی عمل کا گہرا تجزیہ کر کہ تحریکی مطالبات کو زیادہ رچ،ایڈوانس اور جاندار بنایا جاۓ،اس ضمن میں احتجاجی عمل میں عوام بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں اس عمل میں تسلسل جاری رہنا چاہیے یہ عمل عوامی شعور کو پختہ بھی کر رہا ہے اور اجتماعی شعور تیزی سے بلند ہو رہا ہے۔
مزاکراتی عمل میں اب تک یہ ثابت ہوا ہے کہ مظفرآباد کے حکمران بے اختیار ہیں اس لیے تحریکی مطالبات کو حقِ ملکیت کے حصول کے ساتھ جوڑنا ہو گا۔ بے اختیاری کا سدِباب ریاستی وساٸل پر حقِ ملکیت سے ہی ممکن ہے،جب تک اپنے وساٸل پر عوام کا اختیار نہیں ہو گا تب تک عوامی مساٸل کا حل ممکن نہیں ہے۔حقِ ملکیت کا سوال جب تحریکی مطالبے کی صورت میں سامنے آۓ گا تو عوام تھکاوٹ کا شکار ہونے کے بجاے لمبی اور صبر آزما جدوجہد کے لیے فکری اور عملی طور پر تیار ہوں گے۔
تحریک کی ممکنہ صورتوں میں ایک صورت یہ ہے کہ تحریک کے جو تین بڑے مطالبات ہیں ان مطالبات کو لیکر عوام کے متحد و منظم احتجاج اور بجلی بلات کے منظم باہیکاٹ کے پیشِ نظر حکمران مطالبات کے حق میں نوٹیفکیشن جاری کر دیں،ایسی صورت میں ایک تو جواٸنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوے آٹے پر گلگت طرز کی جنرل سبسڈی پر ہی اتفاق کرنا چاہیے اس کے علاوہ ٹارگیٹڈ سبسڈی یا کیش سبسڈی محض حکمران طبقے کی طرف سے چکر ویو ہو گا جس کے نتیجے میں جواٸنٹ عوامی ایکشن کمیٹی عوام کے غضب کا شکار ہو گی،دوسرا بجلی کی پیداواری لاگت منگلا ڈیم کی پیداواری لاگت ہونی چاہیے نہ کہ پاکستان کی پیداواری لاگت،یہ جواٸنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو طے کر لینا چاہیے،اور اس پر واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے، ان داٸروں کے اندر رہتے ہوے اگر جواٸنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نوٹیفکیشن لینے میں کامیاب ہو گٸی تو پھر عوام ایسا حوصلہ اور طاقت پکڑ لیں گے کہ پھر وہ اپنے حقوق کی جدوجہد کو لیکر ہمیشہ عوامی طاقت پر بھروسہ کریں گے اور سماج کا ترقی کی طرف منظم سفر شروع ہو جاے گا۔
یہاں یہ ذکر ضروری ہے کہ 4 فروری 2024 کے مزاکرات میں طلبا یونین کی بحالی کی جو یقین دھانی کرواٸی گٸی تھی طلبا فوری طور پر طلبا ایکشن کمیٹی کا قیام عمل میں لا کر حکومت کو چار چھ دن کا وقت دیں کہ یونین کے الیکشن کا شیڈیول جاری کیا جاے اگر ایسا نہیں ہوتا تو طلبا ایکشن کمیٹی طلبا یونین کے الیکشن کا شیڈیول جاری کرۓ عوامی ایکشن کمیٹی طلبا کے ساتھ کھڑی ہو اور یونین کے الیکشن کرواۓ جاہیں۔
عوامی حقوق کی جاری تحریک کی ممکنہ صورتوں میں سے ایک صورت یہ بھی ہے کہ ریاست تحریک کو ثبوتاژ کرنے کی تمام سازشوں میں ناکامی کے بعد تحریک پر حملہ آور ہو جاے اور تحریک میں سرگرم رول دینے والے کارکنوں کی گرفتاریاں عمل میں لاٸی جاہیں اور عوام کو غیر محفوظ ہونے کا احساس دلانے کے لیے خوف و حراس پھیلایا جاے اور بجلی کے کنکشن کاٹنے کی کاوشیں کی جاہیں۔ایسی صورت سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ جواٸنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے کیے گٸے فیصلے پر فوری عمل کا آغاز کیا جاے اور محلہ،گاوں،تحصیل اور ضلعی سطح پر عوامی ایکشن کمیٹیاں قاٸم جاہیں،انھیں کمیٹیوں کے ذریعے کنکشن تحفظ کمیٹیاں قاٸم کی جاہیں،اور آٹے کی فراہمی کے لیے کوٹہ اور ڈیلر سسٹم کے خاتمے کے مطالبے کو گاوں کی سطح پر جاندار مطالبہ بناتے ہوے عوام کو اس مطالبے کے گرد منظم کیا جاے،آٹے کا نہ ملنا اور کوٹہ اور ڈیلر سسٹم کے تحت عوام کو ذلیل کرنا یہ عمل ایک سال سے جاری ہے جسے مزید برداشت کرنے سے انکار کر دینا چاہیے اور عوام اس انکار کو جاندار آواز بنایں گے۔نچلی سطح پر کمیٹیوں کا قیام تحریک پر ریاستی حملے کی ممکنہ صورت کو محدود کر دے گا،اور ریاستی حملے کی صورت میں ریاست کو عوامی ردِ عمل اور شدید غضب کا سامنا ہو گا جو موجودہ وقت میں ریاست برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔البتہ اس کے ساتھ ساتھ تحریک کی مستقبل کی جو بھی حکمتِ عملی ہو تحریکی قیادت کو ہر ممکن ایسی مہم جوٸی سے بچنا چاہیے جس سے ریاست کو تشدد کرنے کا جواز یا موقع ملے۔ریاست اول دن سے ایسے موقع اور جواز کی تلاش میں ہے لیکن جواٸنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت نے بہت سنجیدہ فیصلے کرتے ہوے تحریکی سفر کو آگے بڑھایا ہے،اس سفر میں غلطیاں ضرور ہوٸی ہیں اور غلطیاں آگے بھی ہوں گی سابقہ غلطیوں سے سیکھنے، آٸندہ غلطیوں سے بچنے اور مہم جوٸی سے گریز ہی تحریکی سفر کو نتیجہ خیز فتح تک لے جاۓ گا۔
تحریکی سفر میں ممکنہ صورتوں میں سے ایک صورت تحریک دوست اور تحریک دشمن یعنی عوام دوست اور عوام دشمن قوتوں کے درمیان صف بندی ہے،ہر اگلے مرحلے پر یہ صف بندی نٸی صورتیں اختیار کرے گی،یہ صف بندی آج کے تحریک دوست کو آنے والے کل تحریک دشمن میں بدلے گی،اور آج کے تحریک دشمن کو آنے والے کل تحریک دوست میں بدلے گی۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہاں جو افراد کسی نہ کسی گروہ، یونین،تنظیم وغیرہ کا حصہ ہوتے ہیں اور وہ تحریک کی وسعت کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور تحریک پر اپنے گروہی،تنظیمی یا یونینی مفادات کو ترجیح دینا شروع ہو جاتے ہیں،ایسے میں وہ تحریک کے ساتھ وابستگی کے سوال کو اپنے گروہ،یونین یا تنظیم کے محدود مفادات سے جوڑ کر دیکھتے ہوے فیصلے کرتے ہیں۔اتنی محدود سطح پر جا کر فیصلے لینے والے گروہ،یونین یا تنظیم کے تحریک سے باہر ہو جانے یا تحریک مخالف کردار پر کسی پریشانی کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے ایسے میں تحریک زیادہ پختہ ہوتی ہے۔بس یہ ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ تحریک دشمنی کا حصہ بننے والے افراد،گروہ،یونین یا تنظیم سے تحریک انتقام لے گی۔ان پر بحث میں وقت ضاٸع نہیں کرنا چاہیے۔دوسرا جواٸنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے داہرہ کو مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے،جواٸنٹ عوامی ایکشن کمیٹی میں وکلا،ڈاکٹرز،صحافت سمیت دیگر شعبوں سے نماٸندگی لینا چاہیے اور عوامی ایکشن کمیٹی کی نماٸندگی بھی تحصیل کی سطح سے لینا چاہیے تا کہ جواٸنٹ عوامی ایکشن کمیٹی زیادہ مضبوط ہو اور کمیٹی کے اندر کمیٹی چھوڑ جانے یا کمیٹی کی تقسیم کا خوف محدود ہوتے ہوتے ختم ہو جاے۔ چونکہ ایسے خوف کے زیرِ اثر کمزور فیصلے تحریک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں تحریک کی ممکنہ صورتوں کو زیرِ بحث لانا چاہیے جن ممکنہ صورتوں کا ہم نے ذکر کیا ہے ان کے علاوہ بھی بہت ساری صورتیں ہو سکتیں ہیں جنھیں زیرِ بحث لایا جاے۔ان ممکنہ صورتوں کو سامنے رکھتے ہوے ہی مستقبل کے لیے درست،بہتر اور جاندار فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here