بلوچستان بلوچ راجی مچی کے خلاف سرکار کا کریک ڈاؤن،درجنوں افراد گرفتار،تمام راستے سیل ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں شاہراؤں پر موجود۔

پاکستانی فورسز نے پورے بلوچستان کو نو گو ایریا بنا دیا ہے،گوادر سمیت مختلف شہروں میں مواصلاتی نظام بند کر نے کے ساتھ کوئٹہ،مستونگ،نوشکی،کوسٹل ہائی وئے،حب،قلات،آواران سمیت بلوچستان بھر کے شاہراؤں پر کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے،لاکھوں کی تعداد کے اس بلوچ قومی پاور شو کو بزور طاقت ریاستی فورسز مکمل کوشش کر رہی ہے۔اب تک دو سو سے زائد بلوچ ئکجہتی اور دیگر تنظیموں اور سماجی کاکنوں کوگرفتار کر کے لاپتہ کر دیا گیا ہے۔

کوئٹہ میں راجی مچی کے آرگنائزراور بی ایس او چیئرمین سمیت پانچ افراد جبری لاپتہ
گوادر میں منعقد ہونے والے بلوچ راجی مچی کی تیاریوں میں مصروف بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چئرمین جیئند بلوچ اور انکے ساتھی شیرباز بلوچ سمیت پانچ افراد کو پاکستان فورسز و خفیہ اداروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-
بی ایس او کے ترجمان نے جیئند بلوچ سمیت انکے ساتھیوں کی حراست میں لئے جانے کی تصدیق انکے پارٹی رہنماؤں نے کردی ہے جبکہ دیگر تین لاپتہ افراد کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے-

تنظیم کے مطابق انکے چیئرمین و دیگر ساتھی بلوچ راجی مچی جلسے کے سلسلے میں آرگنائزر کا کام کررہے تھے-

آپ کو علم ہے ابتک بلوچستان کے مختلف علاقوں سے درجنوں بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنماؤں اور رضاکاروں کو پاکستانی فورسز خفیہ اداروں اور پولیس کی جانب سے حراست میں لئے جانے کے اطلاعات ہیں جبکہ گوادر،کیچ اور پنجگور سمیت مختلف علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کردئے گئے ہیں –

راجی مچی کے حوالے سے وزیر اعلی سرفراز بگٹی اور بلوچستان پولیس نے جلسے کو روکنے کے لئے طاقت کے استعمال کا اعلان کیا تھا جبکہ لکپاس،لسبیلہ سمیت مختلف علاقوں میں راجی مچی میں شرکت کرنے والے قافلوں کو جانے نہیں دیا جارہا اور شاہراؤں کو بند کرنے کی بھی اطلاعات ہیں –

حب، نوشکی: کنیٹرز رکھ کر مرکزی شاہراہیں بند کردی گئی کراچی سے متصل بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں کراچی، کوئٹہ اور مکران جانے والے مرکزی شاہراہ کو دارو ہوٹل کے مقام پر کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے۔

لوگوں نے شکایت کی ہے کہ انتظامیہ کی طرف یہ شاہراہ بند کردیا گیا ہے۔ تاکہ لوگ گوادر جا نہ سکیں۔ شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں اور ہزاروں مسافر پھنس گئے ہیں۔

وہاں نوشکی سے اطلاع ہے کہ سلطان چڑھائی کے مقام پر انتظامیہ نے ٹینکر کھڑی کرکے راستہ مکمل بند کردیا ہے۔

واضح رہے کہ کل بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بلوچ راجی مچی کا انعقاد کیا جارہا ہے، مختلف علاقوں سے گرفتاریوں کے علاوہ لوگ یہ شکایت کررہے ہیں کہ شاہراؤں میں رکاوٹیں ڈالی جاری ہیں۔

تاہم بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ قافلوں کی شکل میں راجی مچی میں شرکت کیلئے روانہ ہوئے ہیں۔
بلوچ راجی مچی، کوئٹہ اور قلات سے گرفتاریاں بلوچستان کے ضلع قلات کے تحصیل منگچر میں ڈپٹی کمشنر قلات کے خصوصی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر منگچر نے مختلف کلیوں میں چھاپے مار کر لوگوں کو گرفتار کررہے ہیں۔

گرفتار افراد میں امان اللہ لانگو، عبدالاحد لانگو، ابرار احمد لانگو کو لیویز تھانہ منتقل کیا گیا ہے، مزید گرفتاریوں کی اطلاعات تاہم ان کی تصدیق ہونا باقی ہے۔
کوئٹہ میں لوڑ کاریز سے،شعیب جتک، مبارک جتک، اسامہ جتک کو حراست میں لیکر پولیس تھانہ منتقل کردیا گیا۔جبکہ ایک ڈرائیور ستار قمبرانی نامی شخص کو گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

وہاں ساحلی شہر سے بھی گرفتاریوں کی اطلاعات آرہے ہیں، تاہم مواصلاتی نظام بند ہونے کی وجہ سے مزید تفصلات سامنے نہیں آئے ہیں
گوادر راجی مچی کی حمایت، پاکستانی فورسز کا کوئٹہ میں مدرسے پہ چھاپہ کوئٹہ میں سی ٹی ڈی نے مدرسہ جامعہ اسلامیہ صدیقہ کلی پرکانی آباد ہزار گنجی میں بلوچ راجی مچی کی حمایت کی پاداش میں چھاپہ مارا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ مولانا خلیل اللہ کی عدم موجودگی میں سی ٹی ڈی نے انکے بھائی احسان اللہ اور ایک طالب علم حافظ تنویر احمد کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔

واضح رہے کہ بلوچ راجی مچی کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، رات گئے کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے ہیں، شہوانی پلازہ سے دو درجن سے زائد طالب علموں کو بھی لاپتہ کیا گیا ہے، تاہم ابتک انکی شناخت نہیں ہوسکا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے