بنگلہ دیش میں بین الاقومی جرائم کے ٹریبونل نے جبری گمشدگیوں سمیت انسانیت کے خلاف مختلف جرائم کے مقدمات میں نامزد بنگلہ دیشی فوج کے 15 افسران کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے اخبارات کو حکم دیا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور دیگر مفرور ملزمان کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے نوٹسز شائع کریں۔
بدھ کے روز سماعت کے بعد چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے میڈیا کو بتایا کہ جیل حکام فیصلہ کریں گے کہ ملزمان کو کس جیل میں رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل حکومت نے ایک خصوصی حکم نامے کے ذریعے چھاؤنی میں ایک عمارت کو خصوصی جیل کا درجہ دیا تھا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ شاید ان فوجی افسران یہیں رکھا جائے۔
دوسری جانب زیرِ حراست افسران کے وکیل بیرسٹر محمد سرور حسین کا کہنا ہے کہ ’ان فوجی افسران نے قانون کے احترام میں عدالت کے سامنے گرفتاری پیش کی ہے۔ وہ بے قصور ہیں، اور یہ بات عدالت میں ثابت ہو جائے گی۔ جنھوں نے یہ جرم کیا تھا وہ انڈیا فرار ہو چکے ہیں۔‘
ان افسران پر جبری گمشدگی کے دو مقدمات درج ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں سے کچھ افسران کو گذشتہ سال جولائی اور اگست میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران قتل کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔
رواں ماہ کی آٹھ تاریخ کو ٹریبونل نے ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے آئی جی پولیس کو وارنٹ کی تکمیل کا حکم دیا تھا۔
اس کے بعد 11 اکتوبر کو بنگلہ دیش آرمی نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں بتایا گیا کہ 15 حاضر سروس افسران کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
ملزمان کی عدالت میں پیشی کے بعد ان کے وکیل نے ایک درخواست دائر کی تھی کہ جب تک مقدمہ چل رہا ہے ان ملزمان کو فوجی بیرکوں میں قائم ایک سب جیل میں رکھا جائے۔
سپریم کورٹ کے زاہد اقبال کا کہنا ہے کہ استغاثہ شاید ان ملزمان کو کسی سیف ہاؤس میں رکھ کر ان سے تفتیش کی مانگ کرے۔
Share this content:


