انڈیا نے کابل میں اپنے ’ٹیکنیکل مشن‘ کی حیثیت کو فوری طور پر افغانستان میں انڈیا کے سفارت خانے کی حیثیت کے طور پر بحال کردیا ہے۔
انڈیا کی جانب سے یہ اعلان افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے دورہ انڈیا کے ایک ہفتے بعد کیا گیا ہے۔
انڈین وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر شائع ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں افغان فریق کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو گہرا کرنے کے انڈیا کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔
انڈین وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے اس ماہ افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کے انڈین دورے کے دوران کابل میں انڈیا کے ٹیکنیکل مشن کو جلد ہی سفارت خانے کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا۔
امیر خان متقی نے رواں ماہ 9 سے 16 تاریخ تک انڈیا کا چھ روزہ دورہ کیا تھا۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ کابل میں انڈیا کا سفارت خانہ افغان معاشرے کی ترجیحات اور خواہشات کو مدِنظر رکھتے ہوئے افغانستان کی جامع ترقی، انسانی امداد اور صلاحیت سازی کے اقدامات میں انڈیا کے تعاون کو مزید بڑھائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ انڈیا نے باضابطہ طور پر افغانستان میں 2021 میں اقتدار میں آنے والی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے لیکن یہ پیش قدمی اس سمت میں اہمیت کی حامل ہے۔
اس سے قبل انڈیا کے دورے پر آئے افغانستان کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ انڈیا نے دہلی میں طالبان حکومت کو اپنے سفیر مقرر کرنے کی اجازت دی ہے۔
خیال رہے کہ کابل میں چند ایک ممالک کے سفارت خانے کام کر رہے ہیں لیکن روس کے سوا کسی ملک نے افغانستان میں طالبان حکومت کو قبول نہیں کیا ہے۔
امیر خان متقی کے دوے کے متعلق پر ہم نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں سینٹر آف پرشین اینڈ سینٹرل ایشین لینگویجز کے پروفیسر محمد مظہر الحق سے بات کی۔ انھوں نے بتایا کہ انڈیا اور افغانستان کے تعلقات بیک چینلز پر قائم ہیں اور یہ کہ حالیہ دنوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں اضافہ نظر آیا ہے۔
سوشل میڈیا پر لوگ اسے اہم پیش رفت بتا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد اب انڈیا افغانستان کا سب سے قریبی پڑوسی ہے۔
Share this content:


