جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی نے اپنی ہفتہ وار سرگرمیوں کی رپورٹ جاری کردی

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی نے اپنی ہفتہ وار سرگرمیوں کی رپورٹ جاری کردی ہے۔

ہفتہ وار سرگرمی جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی
13 جنوری تا 19 جنوری 2025

اس ہفتے جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام، کراچی برانچ، باغ، دھوندار میں اسٹڈی سرکلز منعقد ہوئے جبکہ راولپنڈی برانچ کی تنظیم سازی کا قیام عمل میں لایا گیا۔

ہفتہ وار ورکرز اسٹڈی سرکل:
14.01.2025
ضلعی دفتر باغ ورکرز
موضوع: تنظیم کیا ہے
شرکاء نے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی، کامریڈ نبیل نے ابتدائی گفتگو کرتے ہوئے موضوع کو اوپن کیا۔
تنظیم مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے واضح پروگرام کے تحت منظم جدوجہد کرنے والے افراد کا اجتماعی ادارہ ہوتا ہے۔
ہر تنظیم کسی نہ کسی طبقہ کی نمائندہ ہوتی ہے جو اپنے طبقے کے مفاد کے لیے بر سر پیکار ہوتی ہے۔
تنظیم کے کام اور جدوجہد کو طبقاتی مفادات سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔
انسانی تاریخ کا تجزیہ کیا جائے تو تنظیم کے مقاصد میں سب سے اولین مقصد اپنے طبقے کا اقتدار ہوتا ہے تا کہ ریاستی وسائل کو اپنے طبقے کی بہتر زندگیوں کے لیے استعمال میں لایا جا سکے۔ وسائل پر اختیار اور کنٹرول اقتدار کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ تنظیم ہمیشہ اپنے طبقے کے مفادات کے لیے کام کرتی ہے اور تنظیم کی جدوجہد کا محور اپنے طبقے کے حق میں اقتدار کی منتقلی ہوتا ہے۔
سمجھنا یہ ضروری ہے کہ ایک تنظیم ہر طرح کے حالات میں اپنے طبقے کی چھوٹے سے چھوٹے حقوق سے لیکر اعلی سطح کے حقوق کے حصول کی جدوجہد جاری رکھے ہوتی ہے۔ لیکن اپنے عظیم مقاصد پر عملدرامد کو ممکن بنانے کے لیے ریاستی اقتدار پر براجمان ہو کر مروجہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینک کر نئے نظام کی تعمیر کا آغاز کرنا ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مروجہ نظام کے اندر رہتے ہوئے حقوق کی جدوجہد کیساتھ ساتھ تنظیم کی تعمیر کی جاتی ہے، مروجہ نظام کے تحت براجمان طبقے کو شکست دینے کے لیے ریاست کے اندر ریاست یہی متبادل تنظیم ہوتی ہے۔
چونکہ دو طرح کے طبقات اس وقت دنیا میں موجود ہیں ایک سرمایہ دار طبقہ اور دوسرا محنت کش طبقہ، ہماری ساری گفتگو کا نچوڑ یہ ہے کہ سرمایہ دار طبقہ کی اپنی تنظیمیں ہیں جو داہیں بازو کے مفادات کی ترجمان ہیں، اور محنت کش طبقہ کی اپنی تنظیمیں ہیں جو باہیں بازو کے مفادات کی ترجمان ہیں۔
ہمیں اس طبقاتی کشمکش کو سجھتے ہوئے اپنے سماج میں باہیں بازو کے مفادات کی ترجمان محنت کش طبقے کی انقلابی تنظیم تعمیر کرنا ہے۔

ہفتہ وار طلبہ اسٹڈی سرکل
17.01.2025 بروز جمعہ

موضوع: سیکولرازم
لیکچر: سیمل ارشد
سیکولرازم کا لفظ پہلی بار1840 میں ایک برطانوی ٹیچر سکالر ہوئی اوک نے اس وقت استعمال کیا جب صنعتی انقلاب کے بعد جدید ریاست کی تشکیل کی جا رہی تھی۔
اس پر عیسائی پیشواوں کا ریاست میں عمل دخل ختم ہوتا دیکھ کر چرچ نے ایک نظریاتی جنگ چھیڑ دی۔
ریاست کو انسانوں کی زندگی بہتر کرنے کا ذریعہ قرار دیا جا رہا تھا۔ جدید ریاست میں حکمرانوں اور رعایا کا فرق ختم کر کہ ریاست کی حدود میں بسنے والے تمام انسانوں کو برابری کا درجہ دیا جا رہا تھا۔
ہر شہری کی تعلیم،رہائش،روزگار اور علاج کی زمہ داری ریاست پر ڈالی جا رہی تھی۔ قانون سازی کو عوام کی اکثریت کی بڑھتی ہوئی ضرورتوں کے تابع کیا جا رہا تھا۔

اس طرح ریاست پر عیسائی پیروں اور برطانوی جاگیرداری کا اجارہ ختم ہو رہا تھا۔ اور قانون سازی میں عوام کی مرضی شامل ہو رہی تھی۔ اس پر ایک نظریاتی بحث چھڑ گئی۔ جس سے سیکولرازم کا نظریہ وجود میں آیا۔ سیکولرازم لاطینی زبان کے لفظ سیکولم سے وجود میں آیا جس کے لفظی معنی دنیا ہے۔

بحث یہ چھڑی کے کیا ریاستی مسائل،آہین،بجٹ،انتخابات،معاشیات،بین الاقوامی تعلقات،قدرتی وسائل کی تقسیم اور ان کا استعمال تعلیم اور ٹیکنالوجی کی ترقی وغیرہ کو جدید علم کی روشنی میں حل کیا جائے۔
یا ان ہر پیشواہیت سے رائنمائی لی جائے ۔ اس پر معاشرہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔
جاگیرداری اور پیشواوں کا خیال یہ تھا کے عوام کالانعام یعنی عوام جانور ہوتے ہیں اس لیے ان کی رائے کی کوئی اہمیت نہیں۔ اس رائے کا حامل ایک چھوٹا سا کروہ تھا۔
دوسری طرف جدید سائنسی، سماجی،معاشی علوم کے ماہرین اور عوام تھے۔ جن کا خیال تھا کہ عوام اپنے مستقبل اور زندگی کا فیصلہ خود کریں۔

انسانی سماج کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو عہد با عہد مروجہ ظالمانہ نظام کے پیروکاروں کے گرووں اور عام لوگوں میں کشمکش رہی ہے اور عام لوگوں کی جدوجہد نے ہی معاشرئے کو آگے ترقی دی ہے۔ 1840 میں سیکولرازم کی بنیاد پڑھنا بھی اسی کشمکش کا نتیجہ تھا۔

اس ساری بحث کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ سیکولرازم کسی بھی ریاست میں انسانوں کو بلا تخصیص و تعصب برابری کی بنیادی پر صلاحیتیں استعمال کرنے کے مواقعے اور مذہبی،معاشی،سیاسی آزادی دینے کا نام ہے۔ ہر طرح کے مذئبی ،قومیتی، سماجی تعصبات سے پاک ہو کر شہریوں کو برابری اور مساویانہ بنیادوں پر حقوق اور اختیارات تفویض کرنا سیکولرازم کا خاصا ہے۔

جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کراچی
جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کراچی کا سٹڈی سرکل فرئیر ہال میں کیا گیا
جس کا ٹاپک
محکوم قوموں کی قومی آزادی تھا۔۔
ٹاپک کو کامریڈ عدنان نے چئیر کیا
اور کامریڈ شہباز نے ٹاپک کو کنکلیوڈ کیا۔

جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی راولپنڈی برانچ کا قیام۔
19.01.2025

صدر۔احسان تصدق۔
جنرل سیکرٹری طعیب سرور ،
سیکرٹری فنانس احسان صغیر،
سیکرٹری اسٹڈی سرکل وقاص خلیل۔
سیکرٹری نشرواشاعت طاہر نذیر منتخب۔

راولپنڈی) جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کی ہدایت پر راولپنڈی برانچ کی تنظیم نو کر دی گئی۔

راولپنڈی برانچ کی تنظیم نو کے سلسلہ میں منعقدہ برانچ اجلاس میں برانچ کے سر گرم دوستوں نے شرکت کی نیز مرکزی سیکرٹری فنانس جبار کاشر ایڈووکیٹ اور سیکرٹری نشرواشاعت الیاس کشمیری نے بھی شرکت کی۔

برانچ کی تنظیم نو کے بعد نو منتخب برانچ عہدیداران نے تنظیم میں تربیتی عمل کو برانچ کی سطح پر منظم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، علاوہ ازیں پارٹی کی آمدہ 6 ویں قومی کانگریس کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کا عزم کیا۔

تربیتی اور سیاسی عمل کو لیکر راولپنڈی برانچ کے کردار اور اہمیت کو زیر بحث لایا گیا۔جلد راولپنڈی برانچ کے زیر اہتمام پارٹی سکول منعقد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

ہفتہ وار سٹڈی سرکل دھوندار (باغ)

مورخہ: 19 جنوری 2025
بروز: اتوار۔ دھوندار کے مقام پر ہفتہ وار سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا۔
موضوع: "مادی اور عینیتی فلسفہ”

شرکاء: بلال باغی، احتشام شبیر، کامریڈ اویس، فراز رفیق، کامریڈ مصباح، طیبہ باغی، مقدس حفیظ، تبسم حفیظ، رابعہ رابی۔

موضوع کو بلال باغی نے کنڈیکٹ کیا۔ کامریڈ اویس نے بریفنگ دی۔ تمام شرکاء نے اس پہ تفصیلی بات کی اور کامریڈ مقدس نے کنکلیوڈ کیا۔

آئندہ سرکل اتوار کو ہو گا۔ جس کا موضوع "مارکسی فلسفہ”۔
موضوع کو کامریڈ مصباح کنڈیکٹ کریں گی۔ کامریڈ فراز بریفنگ دیں گے اور رابعہ رابی کنکلیوڈ کریں گی۔
شعبہ نشرو اشاعت جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے