ٹرمپ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کر دیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کے ذریعے بین الاقوامی فوجداری عدالت پر امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ناجائز اور بے بنیاد اقدامات کا الزام لگاتے ہوئے ادارے پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

یہ اقدام ان افراد پر مالی اور ویزا پابندیاں عائد کرتا ہے جو امریکی شہریوں یا امریکی اتحادیوں اور ان کے اہل خانہ کے بارے میں آئی سی سی کو تحقیقات میں مدد کرتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم نامے پر اس وقت دستخط کیے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو واشنگٹن میں کانگریس کے اراکین سے ملاقات کر رہے تھے۔ دونوں کی ملاقات منگل کو وائٹ ہاؤس میں ہوئی۔

گذشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم کے الزام میں بینجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس کی اسرائیل نے مذمت کی تھی۔ عدالت نے حماس کے ایک سینئر کمانڈر کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔

اس سے قبل جمعرات کو وائٹ ہاؤس نے ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت پر الزام لگایا تھا کہ حماس اور اسرائیل کے لیے بیک وقت یہ سزائیں جاری کرتے ہوئے آئی سی سی نے اخلاقی گرواٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔

ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ آئی سی سی کے حالیہ اقدامات نے ’ایک خطرناک مثال قائم کی ہے‘ جس نے امریکیوں کو ’ہراساں کرنے، بدسلوکی اور ممکنہ گرفتاری کا خطرہ‘ پیدا ہوا ہے۔

مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئی سی سی نے اپنے دائرہ اختیار کا غیر قانونی استعمال کیا ہے اور اسرائیل سمیت امریکہ اور اس کے کچھ اتحادی ممالک کے اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں۔

یاد رے امریکہ آئی سی سی کا رکن نہیں ہے اور اس نے امریکی حکام یا شہریوں پر ادارے کے کسی بھی دائرہ اختیار کو بارہا مسترد کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے آئی سی سی پر الزام لگایا کہ وہ ایران اور اسرائیل مخالف گروپوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔

یہاں یہ بھی یاد رہے کہ اپنے پہلے دور اقتدار میں ٹرمپ نے آئی سی سی کے عہدیداروں پر پابندیاں عائد کیں جو اس بات کی تحقیقات کر رہے تھے کہ آیا امریکی افواج نے افغانستان میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ بعد میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ان پابندیوں کو ہٹا دیا تھا۔

Share this content: