غزہ میں اسرائیل و امریکی حمایت یافتہ امدادی ادارے کو بند کرنے کا مطالبہ

دنیا کے 130 سے زیادہ فلاحی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں نے اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان اداروں اور تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ میں تین مہینوں تک جاری رہنے والے اسرائیلی محاصرے کے بعد مئی میں جی ایچ ایف نے کام کرنا شروع کیا تھا اور تب سے اب تک امداد کے منتظر 500 فلسطینی ہلاک اور تقریباً 4 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔

جی ایچ ایف کو بند کرنے کا مطالبہ کرنے والے اداروں میں آکسفام، سیو دا چلڈرن اور ایمنیسٹی انٹرنیشنل بھی شامل ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اور مسلح گروپ ’روٹین میں‘ امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کرتے ہیں۔

اسرائیل نے امداد کے منتظر افراد پر جان بوجھ کر فائرنگ کرنے کی تردید کی ہے اور جی ایچ ایف کے نظام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداراہ حماس کی مداخلت کے بغیر براہ راست ضرورت مند لوگوں کو امداد فراہم کرتا ہے۔

منگل کو فلاحی اداروں اور تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ جی ایچ ایف امدادی کاموں کے دوران تمام اقدار کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور تقریباً 20 لاکھ لوگوں کو پُرہجوم علاقوں اور فوجی زونز میں دھکیل رہی ہے۔

جب سے جی ایچ ایف نے غزہ میں کام کرنا شروع کیا ہے تب سے اب تک طبی کارکنان، عینی شاہدین یا حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کی جانب سے تقریباً روزانہ ہی ایسی اطلاعات آتی ہیں کہ اسرائیلی فوج نے امداد کے منتظر افراد پر فائرنگ کر دی ہے۔

غزہ میں پہلے 400 ایسے مقامات تھے جہاں امداد تقسیم کی جاتی تھی لیکن اس کے بعد جی ایچ ایف کو امداد تقسیم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی اور اسرائیلی فوج کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں امدادی مقامات کی تعداد چار کر دی گئی۔

دنیا بھر کے 130 سے زیادہ فلاحی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’آج فلسطینیوں کے سامنے دو ناممکن آپشنز ہیں: یا وہ بھوکے رہیں یا پھر اپنے خاندانوں کا پیٹ بھرنے کے لیے کھانے حاصل کرنے کی کوشش میں گولی لگنے کا خطرہ مول لیں۔‘

’مرنے والوں میں یتیم بچے اور ان کی دیکھ بھال کرنے والے بھی شامل ہیں۔ ان مقامات پر عام شہریوں پر ہونے والے حملوں میں نقصان سہنے والوں میں سے آدھی سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔‘

Share this content: