اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یمن کی تین بندرگاہوں بشمول حدیدہ، راس عیسیٰ اور سیف میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔
یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب اسرائیلی فوج نے ان علاقوں میں شہریوں کے انخلا کے احکامات جاری کیے تھے، جس میں ممکنہ فضائی حملوں کا انتباہ دیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے سوشل میڈیا پر تصدیق کی ہے کہ حوثیوں کے زیر کنٹرول مقامات پر حملوں کا نشانہ بننے والے اہداف میں ایک پاور سٹیشن اور تجارتی جہاز گلیکسی لیڈر بھی شامل ہے۔
دو سال قبل باغی گروپ کی جانب سے اغوا کیے جانے والے اس جہاز کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے بین الاقوامی پانیوں میں بحری جہازوں کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔
یمن میں حوثیوں کے زیر انتظام ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں حدیدہ کو نشانہ بنایا گیا تاہم اس حملے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
کاٹز نے کہا کہ یہ حملے ’آپریشن بلیک فلیگ‘ کا حصہ ہیں اور خبردار کیا کہ حوثی ’اپنے اقدامات کی بھاری قیمت ادا کرتے رہیں گے‘۔
انھوں نے کہا کہ ’یمن کی قسمت وہی ہے جو تہران کی قسمت ہے۔ جو کوئی بھی اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا اسے نقصان پہنچایا جائے گا اور جو بھی اسرائیل کے خلاف ہاتھ اٹھائے گا اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔‘
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے باقاعدگی سے اسرائیل پر میزائل داغتے رہے ہیں اور بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے کرتے رہے ہیں۔
اسرائیلی فضائیہ کا کہنا ہے کہ یمن کی بندرگاہوں پر تازہ ترین حملے حوثیوں کی جانب سے اسرائیل اور اس کے شہریوں پر بار بار کیے جانے والے حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان بندرگاہوں کو اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے خلاف دہشت گردی کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایرانی حکومت سے ہتھیاروں کی منتقلی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حملے کے فوری بعد حوثی باغیوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے فضائی دفاع نے اسرائیل کے حملوں کا میزائلوں سے مقابلہ کیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس پاور سٹیشن جو قریبی شہروں ایب اور تعز کو بجلی فراہم کرتا ہے، کو بھی نشانہ بنایا۔
حدیدہ پر یہ تازہ ترین حملہ مئی اور جون میں اسرائیلی بحریہ کے جہازوں کے بندرگاہی شہر میں نشانہ بنانے کے بعد ہوا ہے۔
حدیدہ بندرگاہ، جو لاکھوں یمنیوں کے لیے خوراک اور دیگر انسانی امداد کا مرکزی داخلی راستہ ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن چکی ہے۔
Share this content:


