اگر حماس ہتھیار ڈال دے تو جنگ ختم ہو سکتی ہے، نیتن یاہو کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب

اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو نے جمعے کے روز اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کے دوران کہاں کہ اسرائیل دہشت گردوں کے خلاف آپ سب کی جنگ لڑ رہا ہے۔

نیتن یاہو نے اپنی تقریر کے آغاز پر ایک نقشہ دکھایا جس میں ایران، عراق، شام اور لبنان نظر آ رہے تھے۔ انھوں نے اپنے خطاب کا آغاز اسے تباہ کرنے کے مطالبے سے کیا جسے وہ ’ایران کی سربراہی میں دہشت گردی کا محور‘ کہہ رہے تھے۔

انھوں نے کہا کہ پچھلے سال ہونے والے حملوں میں ’ہم نے ہزاروں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔‘

نیتن یاہو نے کہا کہ ’یہ دہشت گردی کا محور پوری دنیا کے امن، ہمارے خطے کے استحکام اور میرے ملک اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ تھا۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال کے دوران اسرائیل نے ’حوثیوں کو کچلا‘، ’حماس کو غزہ کے بیشتر حصے میں تباہ کر دیا‘ اور ’حزب اللہ کو مفلوج کر دیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے ایران کے ایٹمی ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو تباہ کر دیا۔‘

انھوں نے کہا کہ اب تک ہم اپنے یرغمالیوں میں سے 207 کو واپس لا چکے ہیں اور مزید بتایا کہ غزہ میں موجود باقی 48 میں سے 20 زندہ ہیں۔

اسی دوران اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ کی سرحد پر لگے لاؤڈسپیکرز کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کی مدد سے میں براہِ راست اپنی یرغمالیوں سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہم نے آپ کو فراموش یا بھلایا نہیں ہے،‘ اور مزید کہا کہ ’ملک اس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھے گا جب تک ہم آپ سب کو واپس نہ لے آئیں۔‘

اسی کے ساتھ ساتھ انھوں نے حماس سے مخاطب ہوتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’اگر آپ ہتھیار ڈال دیں تو جنگ ابھی ختم ہو سکتی ہے۔‘

تاہم جیسے ہی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سٹیج پر آئے تو درجنوں افراد احتجاجاً ہال سے باہر نکل گئے جبکہ دیگر نے تالیاں بجا کر اُن کا استقبال کیا۔

Share this content: