انڈیا روسی تیل کی خریداری ترک کرنے پر تیار ہے،ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی تیل کی خریداری بند کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے کیونکہ امریکہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر کریملن پر معاشی دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔

ٹرمپ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انھیں مودی کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ انڈیا ’جلد ہی‘ اپنی خریداری روک دے گا۔

واشنگٹن ڈی سی میں انڈین سفارت خانے کے ترجمان نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

امریکی صدر نے اپنی تجارتی جنگ میں انڈیا کی روسی تیل کی خریداری کو دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن نئی دہلی نے اس کی مخالفت کی جس سے سفارتی کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔

تیل اور گیس روس کی سب سے بڑی برآمدات ہیں اور ماسکو کے سب سے بڑے صارفین میں چین، انڈیا اور ترکی شامل ہیں۔

ٹرمپ نے بدھ کے روز اوول آفس میں کہا کہ ’اب مجھے چین کو بھی ایسا ہی کرنے کے لیے آمادہ کرنا ہوگا۔‘

ان کی انتظامیہ بیجنگ اور دیگر تجارتی شراکت داروں پر بھی دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ روس سے تیل خریدنا بند کردیں جو ماسکو کی توانائی کی مالی اعانت کو روکنے کے وسیع تر دباؤ کا ایک حصہ ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ انڈیا فوری طور پر تیل کی ترسیل کو نہیں روک سکتا، انھوں نے مزید کہا کہ یہ تبدیلی ’تھوڑا وقت لے گی لیکن یہ جلد ہی ختم ہو جائے گا۔‘

ٹرمپ انتظامیہ نے انڈیا سے آنے والی اشیا پر 50 فیصد محصولات عائد کی ہیں، جسے ٹرمپ نے روسی تیل اور اسلحہ خریدنے پر نئی دہلی کے خلاف سزا قرار دیا ہے۔

محصولات جو اگست میں نافذ ہوئے تھے اور دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، ان میں روس کے ساتھ لین دین کے لیے 25 فیصد جرمانہ شامل ہے جو یوکرین میں اس کی جنگ کے لیے فنڈز کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔

مودی کئی مہینوں سے اپنے موقف پر قائم رہے ہیں، ان کی دلیل تھی کہ روسی رہنما ولادیمیر پوتن کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات کے باوجود انڈیا روس یوکرین جنگ میں غیر جانبدار ہے۔

انڈین حکام نے امریکہ اور یورپ میں روس کے ساتھ جاری تجارت کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے ان الزامات کو دوہرا معیار قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں روس کی جنگ سے دہلی کو فائدہ ہوتا ہے۔

انڈیا اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے روسی خام تیل پر انحصار کرتا ہے، جسے دہلی رعایتی قیمت پر خریدتا رہا ہے، جو دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے۔

روسی تیل کے تنازعے نے ٹرمپ اور مودی کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا کردی ہے حالانکہ امریکی صدر نے بدھ کے روز انڈین رہنما کو ’عظیم آدمی‘ قرار دیا۔

مودی نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ انھوں نے ٹرمپ سے بات کی ہے اور ’تجارتی مذاکرات میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔‘

Share this content: