تیونس میں تارکینِ وطن کی کشتی کو حادثہ، بچے سمیت 40 افراد ہلاک

تیونس کے ساحلی علاقے میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی ایک کشتی ڈوب گئی ہے۔ اس حادثے میں کم سے کم 40 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ رواں سال کشتی ڈوبنے کا سب سے زیادہ مہلک حادثے ہے اور ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ کشتی بحیرہ روم کی مہدیہ بندرگاہ کے قریب ڈوبی اور اس میں 70 غیر قانونی تارکینِ وطن سوار تھے جن میں سے 30 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔

کشتی پر سوار افراد کا تعلق کن ممالک سے ہے اس بارے میں زیادہ تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں لیکن کہا جار رہا ہے کہ کشتی پر سوار افراد صحرائے صحارا کے ذیلی کے علاقوں سے تھے۔

اس حالیہ حادثے سے ظاہر ہوتا ہے کہ افریقی ممالک سے لوگ غیر قانونی طور پر بحیرہ روم کے راستے یورپی ممالک جا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2023 میں دو لاکھ دس ہزار افراد نے بحیرہ روم عبور کر کے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس کوشش کے دوران 60 ہزار کو حراست میں لیا گیا اور دو ہزار افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

تیونس کے حکام تحقیقات کر رہے ہیں کہ کشتی ڈوبنے کی وجہ کیا بنا۔

تیونس پر دباؤ ہے کہ وہ غربت اور تنازعات سے تنگ آئے افراد کی جانب سے غیر قانونی طور یورپ میں داخلے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

2023 میں یورپی یونین اور تیونس نے غیر قانونی ہجرت روکنے کے لیے ایک معاہدہ کیا تھا۔118 ملین ڈالر کے اس معاہدے کا مقصد انسانی سمگلنگ روکنے، سرحد پر سکیورٹی بڑھانے اور حراست میں لیے گئے تارکینِ وطن کو واپس بھیجنے کے لیے اقدامات کرنا تھا۔

Share this content: