افغانستان کے طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اتوار کو کابل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں ناکامی پاکستان کے ’غیر معقول اور ناقابل عمل مطالبات‘ کی وجہ سے ہوئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے استنبول مذاکرات کے دوران اس بات کی ضمانت مانگی تھی کہ اب پاکستان میں دہشت گردی کے مزید واقعات نہیں ہونے چاہییں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایک موقع پر تو یہ بھی کہا گیا کہ ٹی ٹی پی گروپس کو افغانستان منتقل کر دیا جائے۔
امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا کہنا تھا کہ ہمیں ضمانت دی جائے کہ پاکستان میں اب دہشت گردی کا ایک بھی واقعہ نہیں ہو گا۔ تو کیا ہم پاکستان کی سکیورٹی کے ذمہ دار ہیں؟ کیا ہمارے پاس وہاں فوج ہے؟ کیا ہمارے پاس وہاں پولیس یا فوج ہے جو سکیورٹی یقینی بناتی ہے؟‘
امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ ایک طرف پاکستان ٹی ٹی پی پر سرحد پار سے آ کر حملے کے الزامات عائد کرتا ہے، تو دوسری جانب یہ مطالبہ بھی کر رہا ہے کہ اس گروپ کے ارکان کو پاکستان سے افغانستان منتقل کیا جائے۔
Share this content:


