اسرائیلی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوب مضافاتی علاقے میں ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے ایک سینئر عہدیدار کو ہلاک کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق، حملے میں مارے جانے والے حزب اللہ کے چیف آف سٹاف ہیثم علی الطبطبائی گروہ کے سینیئر رکن تھے جو کئی اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
لبنان کے وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 28 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ حملے کا نشانہ گنجان آباد علاقے دحیہ میں ایک رہائشی عمارت تھی۔
حزب اللہ نے ہیثم علی الطبطبائی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے یہ حملہ کر کے حد عبور کر دی ہے۔
یہ جنوبی بیروت پر کئی ماہ میں پہلا اسرائیلی حملہ ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق علی الطبطبائی حزب اللہ کی قیادت میں ’دوسرے نمبر پر ہیں۔‘
اسرائیل نے ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ سے منسلک افراد اور اہداف کے خلاف ایک نئی مہم کا آغاز کیا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی جو کہ اب تک نافذ ہے۔
اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ اپنی عسکری صلاحیتوں کو دوبارہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے، لبنان میں ہتھیار سمگل کر کے لا رہی ہے اور راکٹوں اور میزائلوں کے متبادل کے طور پر دھماکہ خیز ڈرونز کی تیاری میں اضافہ کر رہی ہے۔
حملے کے بعد جاری ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ان کی قیادت میں اسرائیل حزب اللہ کو دوبارہ طاقتور اور اسرائیلی ریاست کے لیے خطرہ بننے نہیں دے گی۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ انھیں توقع تھی کہ لبنان کی حکومت ’حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرے گی۔‘
دوسری جانب، لبنان کے صدر جوزف عون نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے – جو اب بھی جنوبی لبنان میں کم از کم پانچ مقامات پر قابض ہے – کہ وہ اپنے حملے روکے اور ملک سے نکل جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اقدامات اس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں جس کی وجہ سے 13 ماہ تک جاری رہنے والا تنازع ختم ہوا تھا۔
Share this content:


