اسلام آباد ( نمائندہ کاشگل نیوز ) شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والوں میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں افتخار بھٹی اور واصف سمیت دو اور شخص اور ایک خاتوں صحافت کے نام پہ بلیک میل کرنے لگے ۔ اونر جانان فوڈز اسلام آباد۔ پہلے پیسے مانگے نہ دینے پہ فیک خبریں چلا کر نام کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کو کوشش کررہے ہیں ۔ جانان فوڈز کے اونر نے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ افتخار بھٹی اور واصف سمیت دو اور شخص اوع ایک خاتون صحافی بن کر ہوٹل آہے اپنا تعارف صحافت سے منسلک کرکہ کہنے لگے مجھے منتھلی تین لاکھ روپے دئیے جائیں۔ ہم نے جب انکار کردیا تو جانان نام کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کرنے لگے ۔ ایک نجی اخبار میں چھپی جانے والی خبر بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں۔ عوام میں ہمیں بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے ۔ انہی اشخاص نے آج سے کچھ قبل راولپنڈی کے ایک نجی ہوٹل کے خلاف بھی سیم ایسی ہی سٹوری چلائی تھی جو بے بنیاد تھی ۔ وہاں راضی نامے کے بعد خبریں چلانا بند کردی ۔ اب ہم سے بھی راضی نامے کی امید پہ خبریں چلا رہا ہے۔ جو سٹوری آج سے تین سال قبل ایک نجی ہوٹل کے خلاف چلائی تھی ہوبہو وہی الفاظ اب جانان کے خلاف لکھ رہیں ہیں۔ مالک جانان فوڈز نے کہا کہ انتظامیہ ہمارا کھانا پہلے بھی چیک کر چکی ہے اور اب بھی کسی بھی وقت آ کر ہمارا معیار چیک کیا جا سکتا ہے اگر ہم زرا برابر بھی کئی ملوث پائے گئے تو تحت ضابطہ کاروائی کی جائے ۔ ہم عوامی عدالت میں بھی پیش ہونے کو تیار ہیں۔ لیکن کسی کی بلیک میلنگ میں آ کر ہم ایک روپیہ نہیں دے دیں۔ رشوت لینا اور دینا دونوں ہمارے مذہب کے مطابق حرام ہے تو حرام کام ہم نہیں کر سکتے۔ کسی بلیک میلر کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ہمارے نام کی ساکھ بغیر کسی تحقیق یا اپنے چند روپوں کے لئے خراب کرئے۔ ہم بضل خدا اورنجنل کام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ موصوف نے لکھا کہ گیارہ سو کا کلو بیف ہے اور یہ چھ سو کی پلیٹ کیسے بیچتے ہیں تو موصوف کو شائد یہ علم ہی نہیں کہ ایک پلیٹ میں ایک کلو نہیں لگتا. بلکہ چھ سو کے حساب سے ہی لگتا ہے۔ اسکا ایک یہ ریزن جانان پہ لگائے گے الزامات کو ثابت کرنے کے لئے بالکل ہی ناکافی ہے ۔ جانان فوڈذ نے اسلام آباد انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ آ کر دوبارہ ہمارا کھانا چیک کرکہ اپنی تسلی کے بعد ایسے کرپٹ عناصر کے خلاف ایکشن لیں ۔ اس سے قبل بھی تین دفعہ فوڈذ اتھارٹی کیطرف سے کھانا چیک کیا جا چکا ہے معیار کوالٹی سمیت ہم کوانٹیٹی کا بھی خاص خیال رکھتے ہیں۔ آئندہ بھی فوڈذ اتھارٹی سمیت مجاز ادارے کسی بھی وقت چیک کر سکتے ہیں۔