اسرائیلی حملوں میں عسکری قیادت و جوہری ماہرین سمیت 78 افراد ہلاک ہوئے، ایران

ایران میں سرکاری سرپرستی میں چلنے والے ’نور نیوز‘ کا کہنا ہے کہ جمعہ کی علی الصبح تہران میں کیے گئے اسرائیلی حملوں میں 78 افراد ہلاک جبکہ 329 زخمی ہوئے ہیں۔

نور نیوز نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر یہ خبر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ اعدادوشمار غیرسرکاری ہیں۔

اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) کے ترجمان نے اسرائیلی حملوں کی تفصیلات ظاہر کی ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ نطنز میں جوہری مقام کو ’بُری طرح نقصان پہنچا ہے‘۔ یہ ایران میں یورینیئم کی افزودگی کا مرکزی مقام ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے بھی یہاں اسرائیلی حملوں کی تصدیق کی ہے۔

آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ پاسداران انقلاب عسکری ایٹمی پروگرام میں پیشرفت کے لیے استعمال کرتے تھے۔‘

’کئی برسوں سے ایرانی حکومت نے کوششیں کیں کہ اس مقام پر جوہری ہتھیار لائے جائیں۔‘

اس نے دعویٰ کیا کہ ہتھیار کے گریڈ کا یورینیئم حاصل کرنے کے لیے اس مقام پر تمام ضروری انفراسٹرکچر موجود تھا۔

ایرانی حکام نے آج انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنس کو بتایا تھا کہ تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق پاسدران انقلاب کی ایرو سپیس فورس کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ بھی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

سرکاری میڈیا کے مطابق وہ آج صبح اسرائیلی حملوں میں زخمی ہوئے تھے تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کا دعوی ہے کہ ایرو سپیس فورس کے کمانڈرز اسرائیل پر حملے کی تیاری کے لیے ایک زیر زمین ہیڈکوارٹر میں جمع ہو رہے تھے، جب اسرائیلی فوج نے اس ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا۔

امیر علی حاجی زادہ سنہ 1962 میں تہران میں پیدا ہوئے اور 1980 میں پاسدران انقلاب میں شامل ہوئے۔ انھیں سنہ 2006 میں ایرو سپیس فورس کا کمانڈر تعینات کیا گیا تھا۔

جنوری 2020 میں تہران کے قریب یوکرین کا ایک جہاز پاسدران انقلاب کے میزائل سے تباہ ہو گیا تھا اور اس میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حاجی زادہ نے اس واقعے کو حادثہ قرار دیا تھا تاہم اس کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ وہ ایرانی حکام کی طرف سے مقرر کردہ کسی بھی سزا کو قبول کریں گے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں اس کے متعدد جوہری سائنسدان ہلاک ہو گئے ہیں۔

ایرانی میڈیا میں اب تک جن سائنسدانوں کے نام سامنے آئے ہیں ان میں عبدالحمید منوچہر، احمد رضا زلفگاری، سید امیر حسین فقہی، موطبلی زادہ، محمد مہدی تہرانچی اورفریدون عباسی شامل ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو ناکام بنانا تھا اور اس میں ایران کی کئی اعلیٰ فوجی شخصیات اور جوہری سائنسدان ہلاک ہو گئے ہیں۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے اب تک جن شخصیات کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، ان کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:

حسین سلامی: ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر ان چیف حسین سلامی نے ایران عراق جنگ کے آغاز پر پاسدارانِ انقلاب میں سنہ 1980 میں شمولیت اختیار کی تھی۔ جیسے جیسے انھیں فوج میں ترقی ملی ان کے بارے میں یہ مشہور ہونے لگا کہ وہ امریکہ اور ان کے اتحادیوں کے خلاف سخت مؤقف رکھتے ہیں۔ انھیں ایران کی جوہری اور عسکری پروگرامز میں شمولیت کے باعث اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل اور امریکہ کی جانب سے پابندیوں کا سامنا رہا۔

محمد باقری: ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری بھی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ میجر جنرل محمد باقری ایران کی اعلیٰ ترین فوجی شخصیت تھے۔

فردون عباسی اور مہدی تہرانچی: ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایرانی جوہری تنظیم کے سابق سربراہ اور سائنسدان فردون عباسی جبکہ ایران کے جوہری پروگرام سے منسلک آزاد یونیورسٹی کے صدر مہدی تہرانچی بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ایران کے سرکاری میڈیا نے اسرائیلی حملے میں خاتم الانبیا ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر غلام علی راشد کی ہلاکت کی تصدیق بھی ہے۔

Share this content: