چناری ( کاشگل نیوز)
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے کوٹلہ پل سے خودکشی کرنیوالے بچے کے چچا کے مطابق اسکول انتظامیہ کی طرف سے فِیس کی عدم ادائیگی پر بچے کو ڈانٹاگیا جس پر بچہ دن بھر کلاس میں بیٹھ کرروتارہا۔چھٹی کے وقت دلبرداشتہ ہو گھرکے بجائے دریا کی طرف چلاگیا۔
یقیناً یہ خبر دل دہلا دینے والی اور نظام تعلیم کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ آخر کب تک اسکولوں میں انسانیت کا جنازہ یوں اٹھتا رہے گا؟
کیا ایک بچے کی عزتِ نفس اتنی بے وقعت ہے کہ محض فیس کی عدم ادائیگی پر اس کا دل توڑ دیا جائے؟ ایسے تعلیمی اداروں کو، جہاں تعلیم کے نام پر صرف کاروبار ہو رہا ہے،
جہاں استاد نہیں تاجر بیٹھے ہیں، جنہیں بچوں کے خواب، جذبات اور احساسات سے کوئی غرض نہیں!
ان کا کہنا تھا کہ ایک معصوم جان، جو شاید ملک کا روشن مستقبل بن سکتا تھا، صرف چند روپوں کی فیس نہ دے سکنے پر خودکشی پر مجبور ہو گیا!
قصوروار صرف وہ نظام نہیں، بلکہ وہ سفاک ذہنیت ہے جس نے علم کو دولت کی دیواروں میں قید کر دیا ہے۔ایسے اسکول بند کر دینے چاہییں جو بچوں کو تعلیم نہیں بلکہ ذہنی اذیت دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک جان کا ضیاع نہیں، انسانیت کا قتل ہے اور اس پر خاموشی بھی جرم ہے۔
Share this content:


