بلوچستان بھر میں کریک ڈاؤن،200 سے زائد افراد گرفتار،11 ستمبرکو پھر سے احتجاج کا اعلان

دو ستمبر کو بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل )کے سردار عطااللہ مینگل کی برسی کی مناسبت سے جلسہ عام پر خود کش دھماکے کے ردعمل میں آل پارٹیز کی جانب سے پیر کے روزشٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے موقع پر بلوچستان بھر میں پولیس اور لیویز نے کریک ڈائون کرکے سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے 200 سے زائد کو گرفتار کرلیاہے۔

دوسری جانب آل پارٹیز رہنمائوں نے گذشتہ روزایک ہنگامی پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ بلوچستان کی تمام اپوزیشن جماعتیں 11 ستمبر کو ایک بار پھر بلوچستان بھر میں احتجاج کریں گی۔

میڈیاذرائع کے مطابق صرف کوئٹہ میں سریاب، ایئرپورٹ روڈ، بروری، بائی پاس اور شہر کے دیگر علاقوں سے 100 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں پشتونخوا میپ کے عبدالرحیم زیارتوال، قہار خان ودان، بی این پی کے ملک نصیر شاہوانی، طاہر شاہوانی اور تحریک انصاف کے سید آغا شامل ہیں۔

سوراب کے علاقے کراڑو میں کوئٹہ-کراچی شاہراہ بند کرنے پر لیویز اور پولیس نے بی این پی کے ضلعی صدر عبدالطیف سمیت تین کارکنوں کو گرفتار کیا۔

مستونگ سے بی این پی کے ضلعی صدر حاجی انور مینگل، نیشنل پارٹی کے میر سکندر ملازئی سمیت 14 کارکنان، لورالائی سے اے این پی اور پشتونخوا میپ کے 7 کارکنان، جبکہ جعفرآباد سے 8 افراد گرفتار کیے گئے جن میں نیشنل پارٹی کے عبدالرسول بلوچ اور عبدالحکیم بلوچ، بی این پی کے مراد بلوچ اور نصیرآباد کے ڈویژنل صدر آدم رند شامل ہیں۔

اسی طرح نصیرآباد سے مزید 9، دکی سے پی ٹی آئی کے ضلعی جنرل سیکریٹری مجید ناصر سمیت 16، زیارت کے علاقے سنجاوی سے 4 اور قلات میں متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ چمن میں بھی پشتونخوا میپ کے 15 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے گذشتہ شب کوئٹہ پریس کلب میں اپوزیشن جماعتوں کے ہمراہ ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے آج کے تاریخی احتجاج کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کو یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ وہ ظلم اور جبر پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔۔

واضع رہے کہ بی این پی جلسے پر خودکش حملے کے خلاف گذشتہ روزسوموارکوآل پارٹیز کی کال پر پورا بلوچستان شٹر ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال کے باعث بند رہا۔

سڑکوں کی بندش کے خلاف حکومت و ریاستی فورسز نے کریک ڈائون کرکے 200 سے زائد کارکنان ورہنمائوں کو گرفتار کیاتھا۔

ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم بلوچستان کے تمام عوام کو اس عظیم الشان کامیاب احتجاج پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سردار عطاء اللہ خان مینگل تمام مظلوم قوموں کے لیڈر تھے اور ان کی وفات کے بعد بھی انہوں نے تمام مظلوموں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا ہے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے اعلان کیا کہ بلوچستان کی تمام اپوزیشن جماعتیں 11 ستمبر کو ایک بار پھر بلوچستان بھر میں احتجاج کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج ظلم، جبر، ناانصافی اور استحصالی نظام کے خلاف جاری رہے گا۔

اس موقع پر آغا حسن بلوچ، اختر حسین لانگو، اصغر خان اچکزئی، رؤف لالہ، داؤد شاہ کاکڑ، اسلم بلوچ اور دیگر اپوزیشن رہنما بھی موجود تھے، جنہوں نے ساجد ترین کے مؤقف کی مکمل حمایت کی۔

ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ محمد بلوچ کے مطابق کوئٹہ شہر سے 200 سے زائد افراد کو دفعہ 144کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

بی این پی کے رہنما ساجد ترین ایڈووکیٹ کے مطابق کہ گرفتار رہنماؤں میں رحیم زیارتوال، قہار ودان، ملک نصیر شاہوانی، صمند بلوچ، عبدالخالق بلوچ، چنگیز حئی بلوچ کے علاوہ دیگر لوگ شامل ہیں۔

Share this content: