نیپال میں بدعنوانی کے خلاف پُرتشدد مظاہروں کے بعد سپریم کورٹ کی سابق چیف جسٹس سُشیلا کارکی نے بطور نگراں وزیرِ اعظم حلف اُٹھا لیا ہے۔
صدر رام چندر پوڈیل نے 21 فروری کو آئندہ ایوان نمائندگان کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔
احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے والے رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد 73 سالہ سُشیلا کارکی نے ایک مختصر تقریب میں بطور ملک کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم حلف اُٹھایا ہے۔
خیال رہے سوشل میڈیا پر پابندی کے سبب شروع ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں ایک ہفتے میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پیر کو حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عائد پابندی ختم کر دی تھی، تاہم اس وقت تک یہ احتجاجی مظاہرے بدعنوانی کے خلاف ایک تحریک کی شکل اختیار کر چکے تھے۔
ان احتجاجی مظاہروں کے دوران ملک کے وزیرِ اعظم کے پی شرما اولی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، تاہم اس کے باوجود بھی مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت کو آگ لگا دی تھی۔
سُشیلا کارکی کی قیادت میں نگراں حکومت اب اگلے چھ مہینوں میں نئے انتخابات کروائے گی۔
سُشیلا کارکی ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوئی تھیں جس کا نیپال کے کوئرالا سیاسی خاندان اور نیپالی کانگرس پارٹی سے گہرا تعلق تھا۔ بعد میں انھوں نے پارٹی کے سربراہ دُرگا سبیدی سے شادی کر لی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک وکیل سے ملک کے چیف جسٹس بننے کے سفر میں ان کے شوہر نے ان کا بہت ساتھ دیا تھا۔
Share this content:


