غزہ شہر پر قبضے کے لیے اسرائیل کے شدید حملے جاری، 24 گھنٹوں کے دوران 59 افراد ہلاک

اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں اپنی زمینی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ یہ غزہ کا وہ علاقہ ہے کہ جہاں منگل کے روز سے اسرائیلی فوج کی جانب سے مسلسل اور شدید بمباری کی جا رہی ہے۔

غزہ کی حماس کے زیرِانتظام وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 59 افراد ہلاک اور کم از کم 386 زخمی ہوئے۔ وزارت کے مطابق تین افراد قحط اور غذائی قلت کے باعث ہلاک ہوئے، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔

غزہ شہر پر اسرائیل فوجی کی اس کارروائی کا مقصد یہ ہے کہ وہ پٹی کے سب سے بڑے شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرے، جسے وہ حماس کا آخری گڑھ سمجھتا ہے۔

اسرائیلی فوجی دستے اب شہر کی سرحدوں پر آ گئے ہیں۔ غزہ پر قبضہ کرنے کا یہ اسرائیل کا طویل عرصے سے ایک منصوبہ تھا جس پر اب باقاعدہ عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

دوسری طرف اقوام متحدہ کے ایک انکوائری کمیشن نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ تاہم اسرائیل نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق غزہ شہر، جو پٹی کا سب سے بڑا شہر ہے شدید اور بھاری شیلنگ کا نشانہ بنا ہے۔

ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے ’غزہ شہر‘ پر اس کارروائی کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے اندازے کے مطابق شہر میں اب بھی 2000 سے 3000 کے درمیان حماس کے جنگجو موجود ہیں۔

دوسری جانب، کینیڈا کی وزارتِ خارجہ نے غزہ شہر پر اسرائیل کے نئے زمینی حملے کو ’خوفناک‘ قرار دیا۔ کینیڈا کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے ایکس پر جاری ایک بیان میس کہا کہ ’اسرائیل کی یہ حالیہ کارروائی انسانی بحران کو مزید سنگین کرنے اور یرغمالیوں کی رہائی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیلی حکومت کو بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنی چاہیے۔‘

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو نے غزہ شہر پر اس کارروائی کو حماس کے خلاف ’فیصلہ کُن مرحلے‘ کے آغاز کے طور پر بیان کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کے مشیر عدنان ابو حسنہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ دس لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو 35 مربع کلومیٹر سے کم رقبے میں زبردستی دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ تقریباً 20 لاکھ افراد کو ایک چھوٹے سے علاقے میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔

تاہم اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ فوجی کارروائیوں کے آغاز سے اب تک تین لاکھ 70 ہزار سے زیادہ لوگ غزہ شہر چھوڑ چکے ہیں اور انخلا کی رفتار مسلسل تیز ہو رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اب بھی شہر کے اندر چھ لاکھ سے زائد فلسطینی موجود ہیں۔

Share this content: