بی ایل اے سے تعلق کے الزام میں ایمان مزاری کی وکالت لائسنس منسوخی کا ریفرنس دائر

پاکستان میں اسلام آباد بار کونسل (آئی بی سی) میں انسانی حقوق کے سرگرم و متحرک کارکن ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی وکالت کا لائسنس منسوخ کرنے کے لیے ریفرنس دائر کردیا گیا۔

ریفرنس میں ایمان مزاری پر ’ریاست مخالف سرگرمیوں‘ اور ’ریاستی عہدیداروں کے خلاف بدنامی کی مہم‘ میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف یہ ریفرنس اس وقت سامنے آیا ہے جب انہوں نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد آئی ایچ سی اور سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کے خلاف شکایات درج کرائی تھیں۔

ایڈووکیٹ عدنان اقبال کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ’ شکایت کنندہ کو معتبر ذرائع سے یہ معلومات موصول ہوئی ہیں کہ ایمان زینب مزاری حازر کئی مواقع پر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں جیسے ریاستی اداروں اور حکومتی محکموں کے معزز سربراہان کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، ریاستی عہدیداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف منفی اور بدنامی پر مبنی مہم اور ریاست کے اہم اداروں کے خلاف نفرت اور بغاوت پر اکسانا۔’

دائر کردہ ریفرنس میں اسلام آباد بار کونسل کے چیئرمین اور اس کی ڈسپلنری کمیٹی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ایمان مزاری کے خلاف انکوائری شروع کریں اور ’ ان کا بطور وکیل پریکٹس کرنے کا لائسنس مستقل طور پر منسوخ کر دیں۔’

ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ’ ’انکوائری کے دوران ان کا لائسنس معزز ڈسپلنری کمیٹی کے حتمی فیصلے تک معطل کیا جائے۔’

ریفرنس سیکشن 41، لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 (وکلا کے لیے بدعنوانی کی سزا)، چیپٹر ایکس (تادیبی کارروائیاں) رولز 1976 اور اسلام آباد لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز رولز 2017 کے تحت دائر کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ ایمان مزاری کے خلاف ’ انتہائی قوی ثبوت’ ہیں کہ ان کے ’ ریاست مخالف تنظیموں’ جیسے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین سے قریبی تعلقات ہیں۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ’ وہ ہر اس تحریک کے مقصد کی حمایت کرتی رہی ہیں جس کا ایجنڈا ریاست اور اس کے اہم اداروں کے خلاف بغاوت ہے۔ انہیں ہر اس اسٹیج پر تقاریر کرتے، پُرجوش نعرے لگاتے دیکھا جا سکتا ہے جو ریاست مخالف مہم کے آغاز کے لیے سجایا گیا ہو۔’

Share this content: