انڈیا اور چین کے درمیان 5 سال بعد براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ انڈیا اور چین رواں ماہ براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کریں گے ، جو تعلقات کو بتدریج معمول پر لانے کی طرف ایک اور قدم ہے۔

سنہ 2020 کے بعد سے انڈیا اور چین کی مشترکہ ہمالیائی سرحد پر فوجیوں کی ہلاکت خیز جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کوئی براہ راست پروازیں نہیں ہوئی ہیں لیکن گزشتہ ایک سال کے دوران دہلی اور بیجنگ سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے سمیت تعلقات کی بحالی کے لیے کام کر رہے ہیں۔

جمعرات کو انڈیا کی سب سے بڑی بجٹ ایئر لائن انڈیگو نے کہا کہ وہ 26 اکتوبر سے کولکتہ اور گوانگژو شہروں کے درمیان براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کرے گی۔

جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں، انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ پروازوں کی بحالی سے دونوں ممالک کے مابین ’عوام سے عوام کے رابطے‘ کو مزید آسان بنایا جائے گا اور ’دو طرفہ تبادلوں کو بتدریج معمول پر لانے میں مدد ملے گی۔‘

انڈیا اور چین کی ایک غیر متعین سرحد ہے جو 3440 کلومیٹر سے زیادہ لمبی ہے اور دونوں ہی مختلف علاقوں کی ملکیت کے دعوےدار ہیں۔

سنہ 2020 میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان دریائے گلوان وادی میں جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں کم از کم 20 انڈین فوجی اور چار چینی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ سنہ 1975 کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان یہ پہلا مہلک تصادم تھا اور اس کے نتیجے میں تعلقات منجمد ہوگئے۔ لیکن گذشتہ کچھ عرصے کے دوران بیجنگ اور دہلی کشیدہ تعلقات کو آہستہ آہستہ دوبارہ بحال کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

دونوں اطراف کے اعلیٰ حکام کے مابین بات چیت کے کئی ادوار اور ملاقاتیں ہوئیں۔ گذشتہ سال اکتوبر میں انڈیا اور چین نے ہمالیہ کی متنازعہ سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے گشت کے انتظامات پر اتفاق ہوا تھا۔

اس سال چین نے انڈین زائرین کو تبت کے خود مختار علاقے میں مذہبی اہمیت کے حامل کچھ مقامات پر جانے کی اجازت دی تھی جبکہ انڈیا نے چینی سیاحوں کے لیے ویزا خدمات دوبارہ شروع کیں اور مقررہ پاسوں کے ذریعے سرحدی تجارت کو کھولنے کے لیے بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے پر امریکہ کے ساتھ انڈیا کے کشیدہ تعلقات نے بھی دہلی اور بیجنگ کے تعلقات کو تقویت بخشی ہے۔

اگست میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے دہلی کا دورہ کیا تھا جہاں انھوں نے کہا تھا کہ انڈیا اور چین کو ایک دوسرے کو ’مخالف‘ کے بجائے ’شراکت دار‘ کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ اسی ماہ کے اواخر میں انڈیا میں چین کے سفیر سو فی ہونگ نے انڈیا اور دیگر ممالک پر بھاری محصولات عائد کرنے پر امریکہ کو ’بدمعاش‘ قرار دیا۔

اگست میں وزیر اعظم نریندر مودی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے دفاعی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے سات سال میں پہلی بار چین کا دورہ کیا تھا۔ انھوں نے سربراہی اجلاس کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کی اور دونوں نے انڈیا اور چین کے تعلقات کو معمول پر لانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

Share this content: