انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا ہے کہ انڈیا کی پاکستان کے ’زیر قبضہ کشمیر‘ میں ہونے والے احتجاج پر نظر ہے۔
جمعے کو نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پاکستان کے زیر قبضہ جموں اور کشمیر کے کئی علاقوں میں مظاہروں کی رپورٹیں دیکھی ہیں جن میں معصوم شہریوں پر پاکستانی فورسز کے مظالم بھی شامل ہیں۔‘
رندھیر جیسوال نے الزام لگایا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پاکستان کے جابرانہ انداز اور ان علاقوں سے وسائل کی لوٹ مار کا ایک فطری نتیجہ ہے۔ ان علاقوں پر اس کا زبردستی اور غیر قانونی قبضہ جاری ہے۔ پاکستان کو انسانی حقوق کی ہولناک خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔‘
جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے مطالبات میں حکمران طبقات کی مراعات اور پاکستان میں مقیم مہاجرین کی 12 اسمبلی نشستوں کا خاتمہ، علاج معالجہ کی مفت سہولیات، یکساں و مفت تعلیم کی فراہمی،انٹرنیشنل ائیر پورٹ کا قیام شامل کیا ہے۔
اس کے علاوہ مطالبات میں کوٹہ سسٹم کا خاتمہ، عدالتی نظام میں اصلاحات بھی مطالبات کا حصہ ہیں۔ حکومت پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے دوران مذاکرات کئی مطالبات تسلیم کر لیے تھے مگر کچھ مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہوئے تھے۔
پاکستان کے وزیر امور کشمیر امیر مقام نے جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی سے ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دعویٰ کیا کہ ‘ایکشن کمیٹی کے ساتھ دوران مذاکرات تمام عوامی مطالبات مان لیے گئے تھے مگر کشمیر کے اندر آئینی معاملات کو ہم ایک کمرے میں بیٹھے کر کیسے تسلیم کر سکتے تھے۔
Share this content:


