مسئلہ کشمیر: سلامتی کونسل میںپاکستان انڈیا کے مابین تکرار اور سخت جملوں کا تبادلہ

اقوام متحدہ میں پاکستان اور انڈیا کے مندوب کے مابین تکرار اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

سلامتی کونسل میں انڈیا کے مستقل مندوب نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر انڈیا کا اٹوٹ حصہ ہے اور وہاں کی عوام جمہوری روایات کے تحت ملنے والے بنیادی حقوق سے لطف و اندوز ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں اور یہ انڈیا کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر سلامتی کونسل میں بحث کے آغاز پر انڈیا کے مستقل مندوب پارواتھانینی ہریش نے کہا کہ ’ریاست جموں و کشمیر انڈیا کا ناقابل تقسیم اور اٹوٹ حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جموں و کشمیر کی عوام انڈیا کے آئین اور جمہوری روایات کے تحت ملنے والے بنیادی حقوق سے لطف و اندوز ہو رہے ہیں۔ ہم جانتے ہیں یہ سب پاکستان کے لیے نیا ہے۔‘

انڈیا کے مستقل مندوب نے کہا کہ ’ہم پاکستان سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ غیر قانونی طور پر قبضہ کیے گئے علاقے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔‘

انڈیا کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب حال ہی میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مظاہرے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ افراد کھلے عام پاکستانی فوج کے قبضے، جارحیت، استحصال اور وسائل کے غیر قانونی استعمال کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندے نے بھارتی مندوب کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ نہ کبھی تھا، نہ کبھی ہے اور نہ ہو گا۔

پاکستانی نمائندہ گل قیصر سروانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تمام دستاویزات میں کشمیر کو متنازع تسلیم کیا گیا ہے اور نئی دہلی کی کوئی بھی تحریف، انکار یا آڈر اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’انڈیا اپنی ریاستی دہشت گردی ختم کرے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنے فرائض پورے کرے جن میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد بھی شامل ہے۔‘

پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈیا نے وعدہ کیا تھا کہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کروائی جائی گی لیکن وہاں نو لاکھ فوج تعینات کر دی گئی۔

پاکستان کے نمائندے نے انڈیا کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’آزاد کشمیر پاکستان کے جمہوری طرزِ حکمرانی اور بنیادی آزادیوں کے عزم کو ظاہر کرتا ہے اور وہاں کے عوام اپنے رہنماؤں کو خود منتخب کرتے ہیں اور اپنے معاملات خود چلاتے ہیں ‘۔

یاد رہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ستمبر کے آخر میں مظاہرے ہوئے تھے جن کی کال تاجروں اور عام عوام پر مشتمل نمائندہ تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے دی تھی۔

ایکشن کمیٹی کے 38 نکاتی مطالبات میںاسمبلی میں مہاجرین سیٹوں کا خاتمہ، حکومتی اخراجات میں کمی، مفت صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی، بین الااقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر سمیت قانون ساز اسمبلی کی نشستوں کے طریقہ کار میں ترمیم شامل تھی۔

Share this content: