لٹریچر ( ادب) کی نوعیت اور اہمیت و افادیت

0
201

علوم و فنون انسان کا خاصہ ہیں۔ قدرت نے انسان کو سوچنے والا دماغ، احساسات و جذبات والا دل، تخلیق ( ایجاد ) کی صلاحیت، ابلاغ والی زبان۔ اخلاقی حس اور جمالیاتی ذوق عطا کی ہیں۔ ان نعمتوں کی بدولت وہ دوسرے جانداروں سے الگ اور بر تر ہو گیا ہے۔

سوچنے والے دماغ یا ذہن سے وہ زندگی اور کائنات پر غور و فکر کر کے ان کے حوالے سے اپنا علم بڑھاتا چلا آ رہا ہے۔ تخلیق کے جوہر سے وہ اپنے علم کی روشنی میں اپنی ضروریات کے تحت نت نئی ایجادات کر رہا ہے۔ زبان کے ذریعے وہ اپنا علم، تجربات اور جذبات کا اظہار کر کے ان کو دوسروں تک پہنچاتا ہے۔ قلبی جذبات اور احساسات کے طفیل وہ مضطرب اور یوں متحرک رہتا ہے۔

اخلاقی حس اس کو متوازن اور اشراف المخلوقات بنائے رکھتا ہے
اپنے جمالیاتی حس یا ذوق سے وہ اپنی زندگی اور ماحول کو خوب تر اور نفیس تر بناتا رہتا ہے۔

علوم و فنون انسان کے انہی ذہنی غور و فکر، عملی کاوشوں و کارناموں یا جمال دوستی کا نتیجہ ہیں۔ جن میں وقت کے ساتھ ترقی اور بہتری جاری ہے۔ علوم و فنون کی یوں تو بے شمار قسمیں یا شاخیں ہیں۔ تاہم سہولت کے لیے ان کو دو بڑے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

ایک وہ جن کا تعلق مادی کائنات، زندگی یا انسان کے مادی، اجتماعی و جسمانی پہلووں، مسائل و ضروریات وغیرہ کے ساتھ ہے۔ ان کو پھر مزید ذیلی ناموں (طبیعی، حیاتیاتی، سماجی اور عقلی ) میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

دوسرے حصے کے علوم و فنون وہ ہیں جن کے موضوع انسان کے غیر مادی پہلووں ( روحانی، لطیف جذبات اور جمالیاتی احساسات ) سے متعلق ہوتے ہیں۔ اس میں ایک بڑی اہم قسم فنون لطیفہ ہے۔ جس میں موسیقی۔ مصوری، سنگ تراشی ( مجسمہ سازی ) رقص اور بعض فن تعمیر شامل ہیں۔ ادب ایک شعبہ یا مضمون ہے جو فن بھی ہے اور علم بھی ہے۔ فن کی حیثیت سے اس کا شمار بالخصوص شاعری کا فنون لطیفہ میں ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ اپنے اندر لطیف جذبات کی ترجمانی اور جمالیاتی حس اور ذوق کی تسکین کا سامان رکھتا ہے۔ فن کے ساتھ یہ علم بھی ہے مگر اس حیثیت میں اس کو مخصوص خصوصیات کے بنا مادی یا سماجی علوم کے شعبے میں نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں ”ادب“ علوم و فنون میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔

ادب کی تعریف۔ #
________________________________________

ادب کی یوں تو بہت ساری تعریفیں کی گئیں ہیں۔ تاہم اس کی ایک نسبتاً جامع اور سادہ تعریف یوں کی جا سکتی ہے۔ ”وہ کلام جو کسی موضوع ( خیال، نکتے، احساس۔ جذبے، تجربے، مشاہدے یا تاثر وغیرہ ) کو ایسے تخلیقی یا فن کارانہ انداز میں پیش کرے جو بیک وقت ذہن ( فکر ) اور دل ( جذبات ) یا جمالیاتی احساسات کو متاثر اور متحرک کرے“

اس ضمن میں یہ نکتہ مدنظر رہے کہ بنیادی طور پر یہ حسن ہوتا ہے جو کسی کلام کو ادب کا درجہ دیتا ہے۔ اور یہ حسن فن کے ذریعے پیدا کیا جاتا ہے۔ اور فن زیادہ تر انداز بیان پر منحصر ہوتا ہے۔

ادب کیوں تخلیق کیا جاتا ہے؟
_______________

انسان چونکہ سوچنے والے ذہن کے ساتھ اپنے اندر متنوع جذبات اور احساسات رکھنے والا جاندار ہے۔ زندگی کے حقائق، واقعات کے حوالے سے اپنے تجربات، مشاہدات اور ان سے متعلق جذبات، احساسات اور تاثرات کا کسی طرح اظہار کرنا اس کی فطرت ہے نیز تخلیق کا جوہر بھی انسان کا خاصہ ہے۔ جبکہ بعض افراد ( شعراء اور ادباء ) میں ادبی تخلیق اور فن کی صلاحیت قدرتی طور پر زیادہ اور موثر ہوتی ہے۔ اس لیے جب ایسے افراد اپنے جذبات۔ احساسات و تاثرات کو تخلیقی رنگ اور مخصوص فنکارانہ انداز میں بیان کرتے ہیں تو شاعری یا نثر کی

صورت میں یہ ادب بن جاتا ہے
________________
ادب کی افادیت۔
1 ادبی تحاریر جمالیاتی ذوق کی تسکین اور تفریح کا ذریعہ ہوتی ہیں۔

2۔ ادب زندگی کا ترجمان ہے کیونکہ یہ زندگی، انسان اور معاشرے سے متعلق حقائق اور حالات و واقعات کے بارے میں شاعر یا ادیب کے تجربات، مشاہدات۔ جذبات، احساسات اور تاثرات پیش کرتا ہے۔ شاعر یا ادیب کی آپ بیتی میں جگ بیتی بھی ہوتی ہے

اس لیے ادب کا مطالعہ انسان اور زندگی کے بارے میں مختلف حوالوں سے قاری کی ترجمانی، آگاہی اور بصیرت افروزی کا ذریعہ ہے۔

3۔ اعلی ادب خاص کر شاعری اور ڈرامہ بعض جذبات کے انخلاء اور ( Catharsis ) یا تہذیب نفس کا کام بھی کرتا ہے

4۔ بہترین، اعلی آفاقی ادب کا مطالعہ افراد اور اقوام کو باشعور۔ متوازن۔ شائستہ، انسان دوست، ہمدرد روادار اور نفیس بنانے میں کافی کا آمد ثابت ہوتا ہے۔ اور اس سے افراد اور اقوام کی اصلاح اور فلاح کے لیے بڑا مفید کردار ادا کرایا جا سکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here