راولاکوٹ (کاشگل نیوز)

بلوچستان کے بعد پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں سیاسی کارکنان پر بغاوت، فوج کی توہین اور نفرت پھیلانے کے جھوٹے و من گھڑت الزامات پر مقدمات کے اندراج کا آغاز کردیاگیا ہے جبکہ رات گئے خفیہ اداروں اور پولیس کے چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

واضح رہے کہ قوم پرست،آزادی پسند رہنماؤں کو اظہار رائے اور اپنی حقوق کی بات کرنے پر کئی مقدمات کا سامنا ہے، حال ہی میں پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے ریاستی وزیر اعظم کے ذریعے سخت ایکشن کا پلان تیار کیا ہے جس کے تحت گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

بلوچستان کے بعد اب مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی فورسز کی جانب سے سخت لایہ عمل کے ساتھ عوام کو تنگ کرنے کے ساتھ گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔جو بعد ازاں جبری گمشدگیوں پر منتج ہوگی۔

جموں کشمیر میں پولیس نے دو الگ الگ مقدموں میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے دو ممبران کو گرفتار کر لیا ہے۔

حال ہی میں طلبہ ایکشن کمیٹی کی بنیاد رکھنے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اور اجلاس کی میزبانی کرنے والے طالبعلم رہنما ارسلان شانی کو گزشتہ روز 2 اپریل کو ہجیرہ پولیس نے گرفتار کیا۔ ان کے خلاف پاک فوج کے خلاف نفرت پھیلانے کا الزام ہے۔ یکم اپریل کو ہجیرہ تھانہ میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں ارسلان شانی کے علاوہ حماد سدوزئی، عبدالباسط، عبدالسمیع اور قدیر جرنلسٹ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق مذکورہ ملزمان اور دیگر نے سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف نفرت پھیلائی اور فیک نیوز پھیلا کر ادارے کی ساکھ مجروح کرنے کی کوشش کی۔

3 اپریل کو جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رکن راجہ غلام مجتبیٰ کو گرفتار کر کے راولاکوٹ پولیس تھانہ منتقل کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز ان کے دو بھائیوں کو بھی کچھ دیر کے لیے حراست میں رکھا گیا تھا۔

تاہم پولیس نے وضاحت کی تھی کہ انہیں پوچھ گچھ کے لیے تھانے بلایا گیا تھا اور واپس چھوڑ دیا گیا۔

غلام مجتبیٰ کی جانب سے گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام بھی منظر عام پر آیا تھا، جس میں انہوں نے شہداء کی توہین جیسے الزامات کی تردید کی تھی اور ساتھ کہا تھا کہ اگر ان کے الفاظ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو ان کا قطعاً ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

3 اپریل کو غلام مجتبیٰ کی گرفتاری کے بعد منظر عام پرآنے والی ایف آئی آر کے مطابق 29 مارچ کو راولاکوٹ میں ایکشن کمیٹی کے افطار پروگرام میں سجاد افضل اور غلام مجتبیٰ نے تقریر کرتے ہوئے بغاوت اور نفرت پھیلانے جیسا اقدام کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق دونوں ملزمان نے دھمکیاں دیں کہ یہ بلوچستان نہیں ہے، وہاں سے لاشیں واپس آجاتی ہیں۔ یہاں تمہاری گردنیں کٹیں گی اور لاشیں بھی نہیں ملیں گی، لاشیں تمہیں منگلا ڈیم سے ملیں گی۔ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے عوام کو اشتعال دلاتے ہوئے بغاوت کا ارتکاب کیا ہے۔

تاہم دوسری جانب یہ بات سامنے آئی ہے کہ سجاد افضل نے مذکورہ پروگرام میں تقریر ہی نہیں کی۔ ان کے ساتھی یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ افطار پروگرام میں شریک بھی نہیں تھے۔

ایف آئی آر کے متن میں تحریر کردہ الفاظ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی راجہ غلام مجتبیٰ کی ایک تقریر میں ادا ہوتے سنے جا سکتے ہیں۔ مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ سجاد افضل کی تقریر کی البتہ ایسی کوئی ویڈیوبھی سوشل میڈیا پر موجود نہیں ہے۔سجاد افضل سروراجیہ انقلابی پارٹی کے صدر ہیں۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رات گئے ہوئے آن لائن اجلاس میں یہ طے کیا گیا ہے کہ اگر مجتبیٰ کی گرفتاری ہوتی ہے تو ان کی ضمانت اپلائی کی جائے گی اور احتجاج سے گریز کیا جائے گا۔

سجاد افضل سے متعلق البتہ ابھی تک جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

ایک بیان میں راجہ غلام مجتبیٰ کی گرفتاری کی مذمت کی گئی ہے لیکن تاحال احتجاج کی کوئی کال نہیں دی گئی ہے۔

آزادی پسند اور ترقی پسند تنظیموں سمیت سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے غلام مجتبیٰ کی گرفتاری کی مذمت کی ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مقدمات کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔

ہجیرہ میں گرفتار ارسلان شانی جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی عہدیدار ہیں۔ انہیں ماضی میں بھی متعدد بار گرفتار کیا جا چکا ہے۔ عوامی حقوق تحریک کے دوران بھی انہیں دو بار گرفتار کیا گیا تھا۔

صدارتی آرڈیننس کے خلاف جدوجہد کے دوران بھی ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ حال ہی میں ان کی میزبانی میں کوٹلی میں تمام جامعات کے طلبہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں طلبہ ایکشن کمیٹی قائم کی گئی اور وہ اس کے بانی اراکین میں بھی شامل ہیں۔

ارسلان شانی کی گرفتاری پر طلبہ تنظیموں اور سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی سمیت ترقی پسند اور آزادی پسند تنظیموں کے رہنماؤں کی جانب سے مذمت کی گئی ہے اور انہیں غیر مشروط رہا کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے