پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے عمر کوٹ میں توہین مذہب کے الزام کے بعد مارے جانے والے ڈاکٹر شاہنواز کمبھار کے ماورائے عدالت قتل کیس میں ایف آئی اے نے میڈیکو لیگل آفیسر کو میرپور خاص سے گرفتار کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس 20 ستمبر کو سندھ کے علاقے عمر کوٹ میں پولیس نے توہین مذہب کے الزام کا سامنا کرنے والے ڈاکٹرشاہنواز کمبھار کومبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ جب ان کے لواحقین نے ان کی تدفین کی کوشش کی تو مشتعل مظاہرین نے ان کی لاش کو نذرِ آتش کر دیا تھا۔
ایف آئی اے میرپور خاص نے ڈاکٹر شاہنواز کمبھار قتل کیس میں میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر منتظر مہدی کو پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کے شواہد چھپانے کے الزام کے تحت گرفتار کیا ہے۔
ایف آئی اے نے سپیشل میڈیکل بورڈ کی جانب سے جاری رپورٹ اے ٹی سی میرپور خاص میں پیش کی گئی جس میں ڈاکٹر شاہنواز پر شدید تشدد کے شواہد سامنے آئے ہیں۔
اس خصوصی میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ میں متقفقہ طور پر تسلیم کیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کی پسلیوں پر فریکچرز ان کی زندگی میں ہی آئے۔
اس سے قبل پولیس سرجن منتظر مہدی نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں حقائق کو چھپاتے ہوئے لکھا تھا کہ ڈاکٹر شاہنواز کی بائیں جانب کی صرف ساتویں پسلی پر ضرب سے فریکچر آیا تھا جبکہ دیگر پسلیاں فریکچرسے محفوظ اور سلامت تھیں۔
تاہم سپیشل میڈیکل بورڈ کے مطابق ڈاکٹر شاہنواز کی بائیں جانب کی پہلی اور دائیں جانب کی نیچے سے چار پسلیاں فریکچر تھیں۔
ایف آئی اے کے بیان کے مطابق ڈاکٹر شاہنواز کے قتل میں ملوث پولیس افسران کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور ملزمان کے خلاف قتل، دہشتگردی، کسٹوڈیل ٹارچر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر شاہنواز کے خلاف 17 ستمبر کو توہین مذہب کا ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی تاہم 18 اور 19 ستمبر کی درمیانی شب ان کی ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کی خبر سامنے آئی تھی۔ ڈاکٹر شاہنواز پر توہین مذہب کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
ان کی ہلاکت سے قبل 17 اور 18 ستمبر کو عمر کوٹ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے کے خلاف مذہبی جماعتوں کی جانب سے پرتشدد احتجاج بھی ہوا تھا۔
Post Comment