بھارتی وزیرِ داخلہ امت شاہ نے سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کی ہے کہ 2025 کشمیر میں مسلح شورش کا آخری سال ثابت ہونا چاہیے اور یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں۔
امت شاہ نے جموں و کشمیر کی سیکیورٹی صورتِ حال پر جائزہ لینے کے لیےنئی دہلی میں فروری کے پہلے ہفتے میں ایک اجلاس بلایا تھا جو دو نشستوں میں مکمل ہوا تھا اور اس دوران انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا تھا کہ نریندر مودی حکومت کی مسلسل اور مربوط کوششوں کے نتیجے میں علاقے میں دہشت گردی میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے سیکیورٹی فورسز کو ہدایت دی کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تیز کردیں اور سب سے پہلے سرحدوں پر در اندازی کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھا کر زیرو انفلٹریشن کے ہدف کو پورا کریں۔
اس اجلاس میں وزارتِ داخلہ کے سیکریٹری اور دیگر اعلیٰ افسران ، انٹیلی جینس بیورو کے ڈائریکٹر اور جموں وکشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا، چیف سیکریٹری اتُل ڈلو اور پولیس سربراہ نالن پربھات نے بھی شرکت کی تھی۔
اس سے پہلے امت شاہ نے بھارتی بّر ی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دیویویدی اور ہوم سیکریٹری گووند موہن کے ساتھ بند کمرے میں ملاقات کرکے جموں وکشمیر کی اندرونی سیکیورٹی صورتِ حال اورکشمیر کو تقسیم کرنے والی 747کلومیٹر لمبی حد بندی لائن پر در اندازی کو روکنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر غور و خوض کیا تھا۔
اس موقعے پر انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کرنا نریندر مودی حکومت کی ترجیح ہے۔
انہوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر اور سیکیورٹی حکام کو ہدایت دی کہ وہ علیحدگی پسند عسکریت پسندوں، ان کے اور گراؤنڈ ورکرز اور دیگر سہولت کاروں بالخصوص انہیں مالی مدد دینے والوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ چھیڑ دیں اور ‘زیرو ٹرر پلین ‘اور ‘زیرو انفلٹریشن ‘ کے ہدف کو پورا کریں۔
امت شاہ نے جموں و کشمیر میں حال میں پیش آئے پُرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور سیکیورٹی حکام سے کہا کہ اس طرح کی صورتِ حال ان کے لیے ہرگز قابل ِ قبول نہیں ۔
تاہم انہوں نے ان کے بقول دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کوششوں کو سراہا اور ان سے کہا کہ مستقبل میں بھی یہ کوششیں کامیاب ہوں۔
نئی دہلی سے واپسی پر لیفٹننٹ گورنر نے سرینگر اور جموں میں الگ الگ اجلاس بلاکر سیکیورٹی حکام نے وزیرِ داخلہ کی ہدایات پہنچا دیں اور ان پر زور دیا کہ وہ ان پرعمل درآمد کے لیے کمر کس لیں اور امت شاہ کی طرف سے دیے گیے ہدف کو پورا کرلیں۔
وزیرِ داخلہ کی ہدایت کے بعد مقامی پولیس، فوج، نیم فوجی دستوں اور وفاقی پولیس نے جموں و کشمیر کے کئی علاقوں بالخصوص پونچھ، راجوری، کٹھوعہ اور چناب ویلی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنز تیز کردیے ہیں ۔
اس دوران کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائرنگ کے تین الگ الگ واقعات اور بارودی سرنگ کے ایک دھماکے میں بھارتی فوج کا ایک کیپٹن اور ایک نان کمیشنڈ افسر جان کی بازی ہار گئے جب کہ تین فوجی زخمی ہوئے۔
بھارتی فوج نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ایل او سی کے اکھنور، کرشنا گھاٹی اور نوشہرہ علاقوں میں پیش آنے والے واقعات کے پیچھے اس کے بقول دہشت گردوں کا ہاتھ ہے جو ایل او سی عبور کرکے بھارتی کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔
فوج کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ایک کوشش کے دوران جو چار اور پانچ فروری کی درمیانی شب ضلع پونچھ میں واقع کرشنا گھائی سیکٹر میں کی گئی تھی سرحد پر بچھائی گئی ایک بارودی سرنگ پھٹ گئی تھی جس سے در اندازی کرنے والے کئی افراد ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔
تاہم بھارتی فوجی عہدیداروں نے الزام لگایا ہے کہ 12فروری کو پاکستانی فوج نے کرشنا گھاٹی علاقے ہی میں ایل او سی پر بھارتی فوج کی ایک چوکی کو براہِ راست خود کار ہتھیاروں سے ہدف بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نے فائربندی کی اس تازہ خلاف ورزی کا مؤثر جواب دیا ۔
بھارتی خبر رساں ادارے نے نامعلوم سیکیورٹی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے بھارتی فوج کی جوابی فائرنگ سے پاکستانی فوج کا بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔
بُدھ کو پاکستانی ذرائع ابلاغ نے اعلیٰ پاکستانی سیکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور گلگت، بلتستان میں بدامنی کو ہوا دے رہی ہے۔
جمعرات کو بھارتی فوج نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایل او سی پر فائر بندی برقرار ہے اور پاکستانی فوج کے ساتھ باہمی تفہیم کے ذریعے اس کا مسلسل مشاہدہ کیا جا رہا ہے ۔
پاکستان نے اپنے جوابی الزام میں کہا ہے کہ فائر بندی کی تازہ خلاف ورزی بھارت کی طرف سے ہوئی ہے۔ ایل او سی کے دیوا اور باغسر سیکٹروں میں 12فروری کو کی گئی بلا اشتعال فائرنگ سے دو پاکستان فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ چار اور چھ فروری کے درمیان ایل او سی کے بٹل اور راولا کوٹ سیکٹروں میں چار دیسی ساخت دھماکہ خیز آلات یا امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائسز برآمد کیے گیے تھے اور اس طرح کے مواد کے ایک دھماکے میں ایک شہری کی جان چلی گئی تھی۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان نومبر 2003 میں ہوئے فائر بندی کے سمجھوتے کی دونوں ملکوں کی عسکری قیادت نے فروری 2021میں تجدید کی تھی۔