بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے ایک بیان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی غیر قانونی حراست کی شدید مذمت کر تے ہوئے کہا کہ ماہ رنگ بلوچ کو 38 گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے باوجود رہا نہیں کیا گیا اور انہیں اپنے وکلا اور اہلِ خانہ سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔ یہ اقدام نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ پاکستان میں آزادیٔ اظہار اور پرامن احتجاج کے حق کو دبانے کی ایک خطرناک مثال بھی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس کے ساتھ ہی، بلوچستان میں جاری جبری گرفتاریوں پر بھی شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، مختلف شہروں سے درجنوں سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے، جس سے خطے میں پہلے سے موجود بےچینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ:
1. مہرنگ بلوچ اور دیگر تمام گرفتار شدگان کو فوری رہا کیا جائے۔
2. بلوچ کارکنوں کو بےبنیاد مقدمات میں ملوث کرکے ان کی غیر قانونی حراست کو طول دینے سے باز رہا جائے۔
3. بلوچستان میں جاری جبری گرفتاریوں اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔
ہم عالمی برادری، سول سوسائٹی، اور انسانی حقوق کے تمام اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان میں شہری آزادیوں کے تحفظ کے لیے آواز بلند کریں اور بلوچ عوام کے سیاسی، سماجی، اور انسانی حقوق کے دفاع میں اپنا کردار ادا کریں۔