انڈیا اور پاکستان کے درمیان سنیچر کے روز ہونے والے سیز فائر کے بعد بھارتی کشمیر میں معمولاتِ زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے۔
منگل کو سرینگر کے علاوہ سبھی اضلاع اور ایل او سی کی قریبی بستیوں میں سکول، کالج اور یونیورسٹیوں میں کلاسیں دوبارہ شروع ہوگئی ہیں۔
ایئر پورٹ حکام کے مطابق منگل سے طے شدہ پروازیں سرینگر اور جموں کے ہوائی اڈوں سے شروع ہوگئی ہیں۔
عازمینِ حج کا پہلا قافلہ 4 مئی کو روانہ ہوا تھا، لیکن سرحد پر کشیدگی کے بعد حج قافلوں کی روانگی کا سلسلہ روک دیا گیا تھا۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ حج قافلوں کی روانگی کا سلسلہ بدھ کی صبح سے شروع ہوجائے گا اور پروازیں منسوخ ہونے کی وجہ سے جو عازمین اپنے وقت پر نہیں جاسکے ان کے لیے اضافی پروازوں کا انتظام کیا جارہا ہے۔
تاہم منگل کے روز انڈیا کی نجی ایئر لائن ’ایئرانڈیا‘ نے جموں جبکہ ’انڈیگو‘ نےجموں اور سرینگر کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کردی ہیں۔
دوسری جانب ایل او سی کی قریبی بستیوں سے جو لوگ نقل مکانی کرکے عارضی رہائشی کیمپوں میں منتقل ہو گئے تھے اُن کی واپسی کے لیے حکومت نے خصوصی بس سروس کا اہتمام کیا ہے۔
چار دن تک جاری رہنے والے اس تصادم کے دوران اوڑی، ٹنگڈار، کرناہ، مژھِل، چوکی بل اور دوسرے دیہات میں کراس بارڈر شیلنگ کے نتیجے میں کچھ ایسے بارودی گولے بھی گرے تھے جو نہیں پھٹے۔
بارہمولہ کے ایس ایس پی گُریندر پال سنگھ اور کپوارہ کے ایس ایس پی غلام جیلانی کے مطابق دونوں اضلاع میں درجنوں بستیوں سے ایسے شیل ناکارہ بنانے کے لیے پولیس، فوج اور نیم فوجی اداروں کے بم ڈسپوزل سکواڈز دو روز سے کام کررہے ہیں۔
پولیس کے مطابق اوڑی میں ایسے 20 گولے ملے تھے، جن میں سے بیشتر کو ناکارہ بنادیا گیا ہے۔
جموں کے پونچھ، راجوری اور آر ایس پورہ سیکٹروں میں بھی شیلز کو ناکارہ بنانے اور نقل مکانی کر چکے شہریوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
اس دوران جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا اور وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے پیر کے روز راجوری اور پونچھ کا دورہ کرکے نقصان کا جائزہ لیا اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی۔
Post Comment