بھارتی ریاست منی پور میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد انٹرنیٹ بند کر کے وہاں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ جھڑپیں ایک شدت پسند گروپ کے کچھ ارکان کی گرفتاری کے بعد ہوئیں۔
ریاست منی پور میں ایک انتہا پسند گروپ کے کچھ ارکان کی گرفتاری پر مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
منی پور میں گزشتہ دو سال سے زائد عرصے کے دوران اکثریتیمیتی ہندو برادری اور مسیحی کوکی برادری کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپیں ہوتی رہی ہیں جن میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
تشدد کا تازہ سلسلہ ہفتہ سات جون کو اس وقت شروع ہوا جب میتی برادری کے ایک شدت پسند گروپ آرام بائی ٹینگول کے پانچ ارکان کی گرفتاری کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ گرفتار شدگان میں اس گروپ کا کمانڈر بھی شامل ہے۔
ان کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے مشتعل ہجوم نے ریاستی دارالحکومت امپھال کے کچھ حصوں میں ایک پولیس چوکی پر دھاوا بول دیا، ایک بس کو آگ لگا دی اور سڑکیں بند کردیں۔
منی پور پولیس نے ‘امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال‘ کی وجہ سے امپھال ویسٹ اور بشنوپور سمیت پانچ اضلاع میں کرفیو کا اعلان کیا ہے۔
پولیس کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ”ضلع مجسٹریٹس کی جانب سے امتناعی احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ شہریوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ان احکامات کے حوالے سے تعاون کریں۔‘‘
مبینہ طور پر کوکی برادری کے خلاف تشدد کی منصوبہ بندی کرنے والے آرام بائی ٹینگول گروپ نے علاقے میں 10 روزہ ہڑتال کا بھی اعلان کیا ہے۔
ریاست کی وزارت داخلہ نے حالیہ بدامنی پر قابو پانے کے لیے شورش زدہ اضلاع میں تمام انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا خدمات کو پانچ دن کے لیے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔