بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کو پاکستان کی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ انھیں چھ دیگر افراد کے ساتھ امن عامہ کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
بلوچستان ہائیکورٹ میں ان کے کیسز کی پیروی کرنے والے وکیل عمران بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی بہن نادیہ بلوچ کی جانب سے یہ درخواست ملک کی سب سے بڑی عدالت میں دائر کر دی ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت بلوچ یکجہتی کے دیگر کارکنان بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی اور بیبرگ بلوچ کے علاوہ نیشنل پارٹی کے سینیئر کارکن غفار قمبرابی بلوچ کو عید الفطر سے قبل گرفتار کیا گیا تھا۔
ان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے پر کوئٹہ سے ڈیڑھ سو سے زائد سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن محکمہ داخلہ کی جانب سے ان ڈیڑھ سو سے زائد افراد کے خلاف کیسز کو واپس لینے پر ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر ماہ رنگ اور دیگر افراد کی تین ایم پی او کے تحت گرفتاری پر بلوچستان ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کی گئی تھی۔ ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس اعجاز احمد سواتی اور جسٹس محمد عامر رانا پر مشتمل پینچ نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ان گرفتاریوں کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کے حکم کو برقرار رکھا تھا۔
عمران بلوچ نے بتایا کہ اگرچہ بلوچ یکجہتی کونسل کی قیادت کے خلاف ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے لیکن یہ مقدمہ تاحال سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو سکا ہے۔ عمران بلوچ نے بتایا کہ اب تک ڈاکٹر ماہ رنگ اور دیگر افراد کی حراست میں تیسری مرتبہ توسیع کی گئی۔