تحریک کے دوران درج مقدمات کے عدالت میں چالان پیش، نامزد کارکنان اشتہاری قرار ۔۔۔۔ حارث قدیر

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں گزشتہ چند سال سے چلنے والی عوامی حقوق تحریک کے دوران مختلف مرحلوں میں درج مقدمات کے عدالت میں چالان پیش کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ درج مقدمات کی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں اور مختلف تھانوں میں درج کیے جانے والے ان مقدمات میں نامزد سیاسی کارکنوں کو مفرور قرار دے کر پولیس نے چالان مکمل کر کے عدالتوں میں پیش کرنے شروع کر دیے ہیں۔ عدالتوں میں ان مقدمات میں نامزد کارکنان کو اشتہاری قرار دے کر فائلیں داخل دفتر کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

نظام انصاف کے نام پر چلنے والے اس مذاق میں نامزد ہونے والے تمام افراد یہیں شہروں میں موجود ہیں اور مسلسل سیاسی سرگرمیاں کر رہے ہیں،جنہیں پولیس نے مفرور قرار دیا اور عدالتوں نے مفرور سمجھ کر اشتہاری قرار دے دیا۔ ان نامزد سیاسی کارکنوں میں وہ وکلاء بھی موجود ہیں، جو ہر روز انہی عدالتوں میں پیش بھی ہوتے ہیں۔

راولاکوٹ کی مقامی عدالت سے ابھی تک 7ایسے مقدمات کی تفصیلات موصول ہوئی ہیں، جنہیں گزشتہ دو ماہ کے دوران چالان کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی ایسے بے شمار مقدمات کی موجودگی کا امکان ہے، جن کا چالان پیش کیا جا چکا ہے۔ ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ صرف راولاکوٹ میں گزشتہ دو سال کے دوران سیاسی کارکنوں کے خلاف خفیہ طور پر درج ہونے والے مقدموں کی تعداد کئی درجن تک ہے۔ ان مقدمات میں نامزد افراد کو اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے اور ایف آئی آر کے اندراج کے بعد عدالت میں نقل بھیجنے کے عمل سے بھی گریز برتا گیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا یہ عمل خود قانون کے ساتھ ایک سنگین مذاق ہے۔

عدالت سے حاصل ہونے والی چالان کی نقول سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان ساتوں مقدمات کی ایف آئی آر کی نقل عدالت کو نہ تو ایف آئی آر کے اندراج کے وقت مہیا کی گئی اور نہ ہی چالان فائل کے ساتھ ایف آئی آر کی نقل شامل کی گئی ہے۔

ابھی تک چالان کیے گئے مقدمات میں مقدمہ علت نمبر364/23 مورخہ 31اکتوبر2023 کا چالان 14جون کو پیش کیا گیا۔مقدمہ علت نمبر419/23 مورخہ 28دسمبر2023کا چالان16جون کو عدالت میں پیش کیا گیا۔مقدمہ علت نمبر14/24مورخہ18جنوری2024کا چالان18جولائی2025کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ مقدمہ علت نمبر19/24مورخہ27جنوری2024کا چالان 14جون 2025کو پیش کیا گیا۔ مقدمہ علت نمبر57/24مورخہ29فروری2024کا چالان 14جون 2025کو پیش کیا گیا۔ مقدمہ علت نمبر 91/24مورخہ3اپریل2024کا چالان3جون2025کو عدالت میں پیش کیا گیا۔مقدمہ علت نمبر297/24 مورخہ 22نومبر2024کا چالان14جون کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

ان مقدمات میں سردار محمد صغیر خان، سردار محمد قدیر خان، سردار راشد حنیف، سردار افتخار فیروز، اظہر کاشر، توصیف خالق، بشارت علی خان،خلیل بابر،صدام حیات،اعجاز حنیف،فاران مشتاق،حارث قدیر، حنان بٹ، زاہد حسین، نصیر ساگر، اظہر مرشد، زاہد حسن، زاہد عزیز، محمد نسیم شوکت، منظور احمد، اویس ارشد، صغیر اشرف، محسن عزیز، محمود جلیل، صمد شکیل، عثمان ممتاز، عدنان رزاق، لالہ نواز، زاہد رفیق، انشاد خان، سیاب شریف، امجد یعقوب، رشید خان، واجد زبیر،اعجاز احمد قریشی،جاوید خان، وسیم نثار، ناصر جاوید، توقیر خان، احمد صغیر، نذر کلیم اور دیگر افراد کے نام شامل ہیں۔مندرجہ بالا افراد میں کچھ افراد کے نام تقریباً تمام مقدمات میں شامل ہیں، کچھ افراد کے ایک سے زائد اور کچھ افراد کے ایک ایک مقدمے میں شامل ہیں۔

یاد رہے کہ ان مقدمات میں سے 6مقدمات بجلی کے بل نذر آتش کرنے کی وجہ سے درج کیے گئے ہیں، جبکہ ایک مقدمہ صدارتی آرڈیننس کے خلاف احتجاج کرنے کی وجہ سے درج کیا گیا ہے۔

حکومت بارہا ان مقدمات کو ختم کرنے کے اعلانات کر چکی ہے،تاہم اب ان مقدمات کے عدالت میں چالان پیش کر کے نامزد سیاسی کارکنوں کواشتہاری قرار دینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ عنصر بھی اہم ہے کہ چالان کیے گئے مقدمات میں نامزد 90فیصد سے زائد افراد قوم پرست اور ترقی پسند سیاسی جماعتوں کے کارکن یا رہنما ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کی قیادت میں سے کسی کا نام ان مقدمات میں شامل نہیں ہے۔

صدارتی آرڈیننس کوجاری کرنے والے حکمرانوں نے خود بھی کالا قانون قرار دیا۔ تاہم صدارتی آرڈیننس نامی کالے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف بھی درجن کے قریب مقدمات درج کر کے خفیہ طریقے سے سیکڑوں کارکنوں کو اشتہاری قرار دیا جا رہا ہے۔

ریاست اب تحریک چلانے کا انتقام لینے کی تیاری مکمل کر چکی ہے۔ اس انتقام کا نشانہ وہ آزادی پسند اور ترقی پسند کارکنان اور رہنما بنیں گے، جو اس تحریک کو منظم کرنے کا بنیادی محرک بنے۔ اس وقت تک کے حالات بھی یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ تاجر رہنما اور روایتی سیاسی جماعتوں کے وہ رہنما جو تحریک کی غیر معمولی عوامی حمایت کی وجہ سے اپنے آپ کو نمایاں کر رہے ہیں،اور کسی کی ایماء پر یا جان بوجھ کر کیے گئے مختلف حربوں سے آزادی پسند اور ترقی پسند رہنماؤں اور کارکنوں کو تحریک سے باہر رکھنے کے لیے بند کمروں میں فیصلے کر رہے ہیں، ان کو اس کھیل کے انعام کے طو ر پر مقدموں سے نجات مل جائے گی۔

تحریک میں متحرک عام لوگ، بالخصوص نوجوان البتہ ان انتقامی کارروائیوں کی وجہ سے بیرون ملک سفر کرنے سے محروم ہوجائیں گے۔ بیرون ملک سفر کرنے والے جموں کشمیر کے نوجوان محنت کشوں کو ایئرپورٹوں پر روکنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے، جس میں مستقبل میں تیزی آئے گی۔ اب تک درجنوں محنت کشوں کوغیر ملکی سفر سے روکا جا چکا ہے، جس کی وجہ سے ان کے لاکھوں روپے کے ٹکٹ اور ویزے ضائع ہوچکے ہیں۔

تمام مقدمات کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ پولیس کیریکٹر سرٹیفکیٹ کے نام پر تحریک میں شمولیت کا انتقام لینے سے گریز کیا جائے۔ ایئرپورٹس پر محنت کشوں کی تضحیک کا سلسلہ بند کیا جائے اور ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ بند کیا جائے۔ تحریک کی قیادت جتنی بھی مصلحت پسند ہو چکی ہو، جتنی حکومت کو ان سے امیدیں ہوں، سطح کے نیچے سماج میں موجود تحریک پہلے سے کہیں زیادہ شدت کے ساتھ موجود ہے۔ جرأت مند اور نظریاتی اور فکری طور پر بلند متبادل قیادت نمایاں نہیں ہے، لیکن موجود ضرور ہے۔ صدارتی آرڈیننس ہے، بجلی کے بل جمع کر کے نذر آتش کرنا ہو، ریاستی جبر اور پولیس گردی کے خلاف مزاحمت ہو، حقیقی قیادتوں نے ہر موقع پر جواں مردی کے ساتھ عوام کی رہنمائی کی ہے۔ مستقبل میں بھی ایسے حالات سے نمٹنے کی صلاحیت اور اہلیت موجود ہے۔

Share this content: