سرکاری ملازمین کی ہڑتال اور عوامی تحریک ۔۔۔ الیاس کشمیری

ہڑتال خواہ کسی بھی نوعیت کی ہو خونخوار عوام دشمن ریاست کو یہ باور کرواتی ہے کہ ورکنگ کلاس کے کسی بھی سطح پر کام چھوڑ دینے سے ریاستی نظام مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے اور اگر یہ ہڑتال کبھی عام ہڑتال کی شکل اختیار کر لے تو ریاست کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔

تضاد اور ریاست پر دباؤ
ریاست کے کسی بھی شعبہ کے ورکرز جب اپنے مطالبات پر احتجاج کرتے ہیں اور یہ احتجاج کام چھوڑ یعنی ڈیوٹی سے انکاری کی شکل اختیار کر لے تو ریاست اور اس کا نظام مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے ریاست کا کھوکھلا پن بے نقاب ہوتا ہے اس کیساتھ ساتھ ورکنگ کلاس اور حکمران طبقات کے درمیان موجود تضاد زیادہ گہرا ہوتا ہے ۔

ایسے موقع پر عوام دوست قوتوں کا کردار یہ بنتا ہے کہ حکمران طبقات اور ورکنگ کلاس کے تضادات کو گہرا کرنے میں اپنا فریضہ ادا کریں۔اگر کسی ایک شعبہ کے ملازمین کا احتجاج کام چھوڑ ہڑتال کی شکل اختیار کرتا ہے تو دوسرے شعبہ جات کی عوام دوست اور ترقی پسند قوتوں کو کام چھوڑ اور قلم چھوڑ ہڑتال کے لیے تیار کریں تا کہ ریاست پر محنت کشوں کا دباؤ مزید بڑھے ، ورکنگ کلاس کے مسائل ریاست کو اپنی لپیٹ میں لے لیں، ہڑتال کا دائرہ کار پھیل جانے سے محنت کشوں اور ریاست کے درمیان تضاد گہرا ہو اور ریاست محنت کش عوام کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے۔

محنت کشوں کیساتھ تحریکی تعلق
عوامی تحریکوں کے دوران غلطیوں سے بہر صورت بچنا چاہیے، جہاں عمل ہوتا ہے غلطیاں بھی ہوتی ہیں لیکن غلطیوں کا فوری سدباب لازم ہوتا ہے، غلطیوں پر ہٹ دھرم ہو جانا ڈٹ جانا اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ غیر دانستہ غلطی کو بھی آپ دانستہ غلطی بنانے پر تلے ہوئے ہیں، ایسے میں ایک تو ورکنگ کلاس کیساتھ تحریکی تعلق کمزور پڑتا ہے اور دوسرا حکمران طبقات اور ورکنگ کلاس کے درمیان موجود تضاد کو گہرا کرنے کے بجائے اس تضاد میں آپ ریاست کی معاونت و مدد کرتے ہیں۔ مزاحمتی قوتوں کا ہر عمل ورکنگ کلاس اور عوام کیساتھ تحریکی تعلق کو گہرا اور زیادہ جاندار کرنے کا ہونا چاہیے، ہر اس عمل سے اجتناب کرنا چاہیے جس سے یہ تعلق کمزور پڑھنے کے خدشات ہوں۔

پولیس احتجاج اور تحریکی فرائض
موجودہ پولیس احتجاج اور کام چھوڑ ہڑتال میں ہمارا بنیادی کردار یہ بنتا ہے کہ ہم بطور سیاسی طالب علم اس احتجاج کا حصہ بننے کیساتھ ساتھ ورکنگ کلاس کی دیگر پرتوں کے پاس جائیں اور ان کو پولیس کی ہڑتال کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے کام اور قلم چھوڑ احتجاج پر تیار کریں۔

تاجروں سے علامتی طور پر کچھ گھنٹے پولیس ملازمین کے حق میں شٹر ڈاؤن کروانے کی کوشش کریں، ٹرانسپورٹرز سے پہیہ جام کروانے کی کوشش کریں، وکلاء بارش سے پولیس ملازمین کے حق میں قراردادیں منظور کروایں اور کام چھوڑ ہڑتال کی ترغیب دیں، اسی طرح کلرک ایسوسی ایشنز، ٹیچرز آرگنائزیشن ، ڈاکٹرز اور مختلف شعبہ جات کی تنظیموں سے پولیس ملازمین کے احتجاج اور ہڑتال کے حق میں یکجہتی کا عملی اظہار کروانے کی جدوجہد کریں۔ ہر ایسا اقدام جس سے ریاست پر محنت کشوں کا دباؤ زیادہ بڑئے اس کی طرف پیش قدمی کرنا لازم ہے ۔

پولیس احتجاج اور 29 ستمبر کی ہڑتال
اس وقت ہمارے پاس بہترین موقع تھا کہ 29 ستمبر کی ہڑتال کو عام ہڑتال بنانے کی ری ایرسل کرتے محنت کشوں کی تمام پرتوں کو عام ہڑتال کی طاقت اور قوت سے روشناس کرواتے، تمام عوامی پرتوں کے مسائل کو جوڑتے ہوئے عام ہڑتال کے لیے میدان تیار کرتے، لیکن بدقسمتی سے ریاستی مشینری کی سب سے بنیادی پرت جب کام چھوڑ کر مزاحمتی دھرنوں کی شکل اختیار کر گئی ہم ابہام کا شکار ہو گئے، تضاد کو گہرا کرنے کے بجائے اس تضاد میں ریاستی مشینری کو پیش آنے والی مشکلات کم کرنے لگے۔

اب کسی بھی وقت یہ سننے کو ملے گا کہ ریاست اور پولیس ملازمین کے درمیان مزاکرات کامیاب ہو گئے ہیں لہذا اب عوامی ایکشن کمیٹی کے رضا کاروں کی جگہ پولیس ملازمین اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دیں گے اور 29 ستمبر کو شٹر ڈاؤن کے موقع پر پولیس ملازمین سڑکوں کے کنارے اشیاء خوردونوش لگا کر بیٹھیں گے تا کہ دوران ہڑتال لوگوں کو راشن ملتا رہے ۔ عام عوام کو شٹر ڈاؤن سے کوئی مشکلات درپیش نہ آہیں ۔ تحریک برائے تحریک کے دوران تضاد کو لیکر نئے عمل کا آغاز ہوا ہے جس پر غور کرنے اور درست پوزیشنیں لینے کی اشد ضرورت ہے ۔

٭٭٭

نوٹ: کامریڈ الیاس کشمیری ، جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکر ٹری نشرو اشاعت ہیں، ادارہ

Share this content: