وفاقی وزرا نے مقبوضہ پاکستانی جموں کشمیر کا پرچم پائوں تلے روند دیا،عوام شدید برہم

اسلام آباد ( کاشگل نیوز)

حکومت پاکستان اور عسکری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں میں جموں مقبوضہ کشمیر کے لیے بھارتی آئین میں خصوصی شقیں ختم کرنے کے اقدام کو 6 سال مکمل ہونے کے بعدیوم استحصال کشمیر منایاگیا۔

پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد یومِ استحصال کشمیر کی سرکاری تقریب کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی بجائے اُن کی تذلیل اور ریاستی وقار کی پامالی کا منظر بن گئی۔جہاں مین سٹیج پر آزادکشمیر کا پرچم زمین پر بچھایا ہوا تھا، اور ایک نامعلوم شخص اور وزیر اطلاعات عطاء اللہ تاررڑ نے اسی پرچم کو دیگر وفاقی وزراء کی موجودگی میں قدموں تلے روند دیا۔

عوامی حلقوں نے اس عمل پر شدید برہمی کاا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل کسی دشمن ریاست نے نہیں، خود پاکستانی حکام کی موجودگی میں، ان کی نظروں کے سامنے ہوا اور کسی نے نہ روکا، نہ ٹوکا۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ دعویٰ ممکن نہیں کہ پرچم پر نظر نہ پڑی ہو۔ یہ محض غفلت نہیں بلکہ ریاستی علامت کی دانستہ تذلیل اور پاکستانی آئین، قانون، اخلاق اور غیرت سب کی توہین ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تقریب میں عطاء اللہ تارڑ (وفاقی وزیر اطلاعات)، اسحاق ڈار (ڈپٹی وزیراعظم پاکستان)، انجنیئر امیر مقام (وفاقی وزیر امور کشمیر)، رانا ثناء اللہ (وزیراعظم کے مشیر)، سردار تنویر الیاس (سابق وزیراعظم جموں وکشمیر) اور دیگر مرکزی و ریاستی شخصیات اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندگان موجود تھے اور اس وقاعہ کے گواہان ہیں۔

عوامی حقوں نے کہا کہ یہ واقعہ قابلِ سزا فوجداری جرم ہے۔ دفعہ 123-A: ریاستی توہین یا نفرت انگیزی ، سزا 5 سال قید۔دفعہ 295-A: جذبات مجروح کرنا یا علامت کی توہین، سزا 10 سال قید۔اورپاکستان فلیگ رولز 2002: پرچم کی توہین ، سزا قابل گرفت جرم ہے۔

قانونی نظیر: PLD 2011 SC 997 (Watan Party Case) میں عدالت نے ریاستی علامتوں کی توہین کو ناقابلِ برداشت اور قومی وحدت کے خلاف عمل قرار دیا۔ LHC ازخود نوٹس 2018 میں جھنڈے کی بے حرمتی پر ضلعی انتظامیہ کو جواب دہ ٹھہرایا گیا۔

کشمیری مطالبہ کرتے ہیں کہ واقعے میں پرچم کو روندنے والے شخص اور تقریب کے منتظمین کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں، وزیر اطلاعات، وزیر امور کشمیر اور مشیر وزیراعظم قوم سے معافی مانگیں، واقعے کی جوڈیشل انکوائری کر کے رپورٹ پبلک کی جائے، آئندہ ریاستی و ملکی پرچم کی بے حرمتی روکنے کے لیے فوری قانون سازی کی جائے، اور علماء و سیاسی قیادت اپنی خاموشی ختم کر کے واضح مؤقف دیں۔

پرچم پاکستان کا ہو یا بھارت ، امریکہ کا یا اسرائیل ، یہ صرف کپڑا نہیں ہوتا، یہ کشمیری پرچم تو ایک جدوجہد، قربانیوں، شہداء اور ایک قوم کی شناخت ہے عوام کا ردعمل ہے۔

Share this content: