بنیادی صحت کی سہولت ضرورت ہے عیاشی نہیں! ۔۔۔۔ اظہر مشتاق

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں صحت کے شعبے کی تنزلی کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے کہ ، ہمارے دوستوں کی آراء کے مطابق سب سے منظم ادارے کی سرپرستی میں چلنے والے اسپتال میں ایک ڈینگی وائرس کا مریض جاتا ہے تو ۳ دن تک یہ انتظار کیا جاتا ہے کہ اس کے پلیٹی لیٹس انتہائی کم سطح تک کب جائینگے اور ہم اسے کب پنڈی ریفر کریں گے۔ مذکورہ اسپتال میں انسانی صحت اتنی اہم سمجھی جاتی ہے کہ ایک آئی وی سیٹ بھی ہنگامی امداد کے لئے موجود نہیں ہے۔

ویسے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ۳ سرکاری اور ایک نجی میڈیکل کالج ہے اور ان کالجز سے ملحقہ اسپتال فارغ التحصیل ڈاکٹرز کی عملی تربیت کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔ مریض کے صحت مند ہونے کے لئے بیماری کی تشخیص اور دوائیں ثانوی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ صحت کے شعبے میں کام کرنے والوں کے رویے اور ڈاکٹرز کا مریض کے ساتھ سلوک اور توجہ وہ بنیادی محرک ہے جو کسی بھی مریض میں قوت مدافعت پیدا کرنے میں بنیادی کردار اد کرتا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں کے سرکاری اسپتالوں میں ایک ہمدردانہ رویے کا فقدان پایا جاتا ہے۔ تاہم کچھ ہمدردان اس شعبے میں بھی موجوف ہیں جو اپنی ساری توانائی مریض کو یہ باور کروانے مین لگاتے ہیں کہ اس کی بیماری قابل علاج ہے۔

اس سارے عمل مین ڈاکٹر ز اور صحت کے شعبے میں کام کرنے والے خواتین و حضرات کو ذمہ دار ٹھہرانا بھی قطعی درست نہیں۔ عوام الناس کو صحت کی سہولیات باہم پہنچانے والے ادارے یا اسپتال ایک محکمہ کے ماتحت ہیں ، اس محکمے کے وزیر اور سیکرٹری صحت کی ترجیحات نچلی سطح تک صحت کی سہولیات کے لئے کام کرنے والے ماہرین اور کارکنان کی بنیادی ضروریات اور عوام الناس کو سہولیات دینے کے بجائے سیاسی اور انتظامی اثرورسوخ کے استعمال ہی ٹھہری ہے۔

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی حکومت نے آج تک کوئی ایسی دانستہ کاوش نہیں کی کہ وہ آبادی کے تناسب یا ضروریات کے مطابق صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لئے کوئی محتاط تخمینہ لگا سکے۔

اگر صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی اور صحت کے مسائل حل کرنے والے ذمہ داران پر ناقدانہ رائے دی جائے یا صحت کی سہولیات کی بہتری کا مطالبہ کیا جائے تو فورا طاقت کی غلام گردشوں میں سے یہ بیان داغ دیا جاتا ہے کہ یہ دشمن کے آلہ کار اور ملک دشمن عناصر ہیں۔

یاد رہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی صحت کی سہولیات شاید اتنی آئیڈیل نہ ہوں لیکن ہنگامی حالات سے نمٹنے اور مریضوں کی بنیادی دیکھ بھال کی تربیت صحت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد کے لئے لازمی قرار دی جاتی ہے تاکہ اس پیشے سے منسلک افراد صحت جیسے انتہائی اہم معاملے پر غفلت نہ برتیں ، اس کے علاوہ غفلت برتنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ایسا مربوط نظام و قانون موجود ہے جس کی تعمیل میں صحت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد غفلت کے مرتکب نہیں ہو پاتے۔

٭٭٭

Share this content: