جموں کشمیر کے آئین کے برعکس 2 ماہ سے ریٹائرڈ جج الیکشن کمشنر تعینات

مظفرآباد ( کاشگل نیوز)

پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے آئین کو سول حکومت اور عسکری اسٹیبلشمنٹ نے ردی قرار دیدیا ہے۔

کاشگل نیوز کو ملنے والی ایک اطلاعات کے مطابق ایک ایسا ریٹائرڈ چیف جسٹس جو صرف دو ماہ پہلے ریٹائر ہوا، اسے چیف الیکشن کمشنر لگا دیا گیا جب کہ آئین واضح طور پر کہتا ہے کہ ریٹائرڈ جج کم از کم دو سال تک کوئی سرکاری عہدہ نہیں سنبھال سکتا۔

اس قانون کے تحت ہی قانون کی دھجیاں سرعام اڑا دی گئیں۔

عوامی حلقے اس تقرری کوکھلی آئینی بغاوت قرار دے رہے ہیں ۔

ان کا کہنا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں قانون کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہ گئی ہے۔

آئین کے برعکس الیکشن کمیشنر کی تعیناتی سے پورے جموں و کشمیر میں بے شمار سوالیہ نشانات اٹھ چکے ہیں۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ وہی شخص ہے جس نے اپنی مدت ملازمت کے دوران غیر آئینی تقرریوں کا بازار گرم رکھا، اور جس کے فیصلے بعد میں عدالت نے کالعدم قرار دیے۔ ایسا فرد کس منہ سے "شفاف الیکشن” کا نگران بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عوام سے انصاف ہے یا کھلا دھوکہ ۔

عوامی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ اپوزیشن لیڈر جھوٹ بول رہے ہیں کہ ان سے مشاورت نہیں کی گئی جبکہ وہ ایک ساتھ ڈنر اور ناشتے کرتے رہتے ہیں،سیاسی سودے بازی کرتے رہے ہیں، اور اب عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تقرری آئین کی کھلی خلاف ورزی کے ساتھ قانون کے منہ پر طمانچہ ہے، ایک مخصوص قبیلے کو نوازنے کی شرمناک کوشش ہےاور سب سے بڑھ کر انوار الحق کی اپنی کرسی بچانے کا مکروہ ہتھکنڈہ ہے، جس کے لیے اس نے فاروق حیدر سے خفیہ ڈیل کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ صرف تقرری نہیں ،یہ پورے انتخابی عمل کو مشتبہ، دھاندلی زدہ اور بدنیتی پر مبنی بنانے کی سازش ہے۔قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ہم بھیڑ بکریوں کی طرح سر جھکا کر تماشہ دیکھتے رہیں گے؟یا آئین، انصاف اور شفافیت کے لیے آواز بلند کریں گے۔؟

Share this content: