بھارتی کشمیر میں بادل پھٹنے سے 42 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے جنوبی ضلع کشتواڑ میں جمعرات کو جاری بارش کے دوران اچانک بادل پھٹنے سے ایک دور دراز ’چشوتی‘ نامی گاؤں میں یشتر گھر پانی کے ریلے میں بہہ گئے۔

سیلابی ریلے کی وجہ سے سڑک کے بہہ جانے سے امدادی کارروائیوں میں مُشکلات کا سامنا ہے۔ امدادی کارروائیوں میں مصروف اداروں اور اہلکاروں کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے سے اب تک 42 افراد کی لاشیں نکالی جا چُکی ہیں۔

امدادی تنظیم ریڈ کراس کے ضلع کشتوار میں ڈسٹرکٹ سیکرٹری اصغر علی شیخ کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز بادل پھٹنے کے واقع میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 42 ہو گئی ہے۔

اصغر علی شیخ نے کے مطابق 42 افراد کی لاشوں کو اپنی نگرانی میں انتظامیہ کہ حوالے کیا ہے۔ تاہم اُن کا مزید کہنا ہے کہ اب تک اس حادثے میں 102 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنھیں علاقے کے مختفل ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’میری دعائیں جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں بادل پھٹنے اور سیلاب سے متاثر ہونے والے تمام لوگوں کے ساتھ ہیں۔ ہماری انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ علاقے میں صورتحال پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔‘

انھوں نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’بادل پھٹ جانے کی وجہ سے متاثر ہونے والے علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور مُشکل میں پھنسے مقامی لوگوں اور سیاحوں کی ہر ممکن مدد کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

انڈین حکومت کے وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جتیندر سنگھ رانا نے ایک بیان میں کہا کہ انھوں نے کشتواڑ کی انتظامیہ سے رابطہ کیا جس پر انھیں یہ بتایا گیا ہے کہ اب تک کم از کم 12 لاشیں ملبے سے نکالی جا چُکی ہیں، جبکہ درجنوں لوگ ابھی بھی لاپتہ ہیں۔

یہ حادثہ کشتواڑ میں واقع ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے ایک مقدس مقام کے قریب پیش آیا جہاں ہر سال ان دنوں میں سینکڑوں ہندو یاتری ’مچیل یاترا‘ کے لیے مُلک کے دور دراز علاقوں سے یہاں پہنچتے ہیں۔ مقامی شہری سوربھ شکلا نے بتایا کہ ظغیانی میں درجنوں یاتری اب بھی پھنسے ہوئے ہیں جن کی مدد کے لیے امدادی اداروں کی جانب سے کوششیں جاری ہیں مگر خراب موسم اور متعدد مقامات سے سڑک کے بہہ جانے کی وجہ سے مُشکلات کا سامنا ہے۔

کشتواڑ کے ضلع صدر مقا سے چشوتی گاؤں 50 کلومیٹر دور سطحِ سمندر سے 10 ہزار فٹ کی بلندی پر دشوار گزار پہاڑوں کے بیچ ایک وادی میں واقع ہے۔

کشتواڑ کے رہنے والے محسن الحق نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جموں کشمیر کے محکمہ برائے انسداد بحران کے اہلکار گاؤٴں سے تھوڑی دُور ہیں کیوں کہ گاؤں کی طرف جانے والی سڑک بادل پھٹنے کے آنے والے سیلابی ریلے میں بہہ چکی ہے اور گاؤں تک پہنچنے کا کوئی اور متبادل راستہ نہیں ہے۔‘

مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فوج سے بھی مدد طلب کی جارہی ہے اور ہیلی کاپٹرز کے ذریعہ لوگوں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

Share this content: