راولاکوٹ ( کاشگل نیوز)
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے راولاکوٹ میں گذشتہ دنوں سٹیڈیم میں چودہ اگست کی تقریب کے سلسلے میں منعقدہ والی بال میچ اور میلے کے دوران خودمختار کشمیر کے حق میں نعرے لگانے کے الزام میں گرفتار نوجوانوں کے خلاف درج کیے گئے دو مقدمات منظر عام پر آگئے ہیں۔
دونوں مقدمات میں 23 نوجوانوں کو نامزد کیا گیا ہے، جبکہ 200 سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف یہ مقدمے درج کیے گئے ہیں۔
ابھی تک 35 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے ایف آئی آروں میں نامزد 6 افراد کو عدالت نے 90 روز کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ دیگر نوجوانوں کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔
گرفتار دیگر نوجوانوں کے خلاف ابھی کوئی مقدمہ سامنے نہیں آیا ہے، دو نوجوانوں کو گزشتہ شام رہا کر دیا گیا تھا، دیگر چند کو بھی رہا کیے جانے کا امکان ہے۔ گرفتار نوجوانوں میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔
مقدمات میں 123 اے، 123بی، 124 اے، 121اے، 6 اے ٹی ہے سمیت دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مقدمات میں ان نوجوانوں پر پاکستان اور الحاق پاکستان مخالف نعرے لگانے، یوم آزادی پاکستان کا پروگرام خراب کرنے، پاکستانی پرچم پھاڑنے، پولیس گاڑیاں توڑنے اور دہشت گردی کے پیچھے وردی والے نعرے لگانے، اور کشمیری پرچم اٹھانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
مقدمات میں شامل دفعات غداری، بغاوت، انسداد دہشت گردی، کارسرکار میں مداخلت سمیت دیگر جرائم کے خلاف عائد کی جاتی ہیں۔
ادھر آزادی پسند تنظیموں کے سیکڑوں رہنماؤں کا اجلاس راولاکوٹ کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا ہے، جس میں چیئرمین لبریشن فرنٹ سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ، سابق صدر نیپ سردار لیاقت حیات اور دیگر رہنماؤں نے ایف آئی آریں ختم کرنے، نوجوانوں کو غیر مشروط رہا کرنے اور چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں کل ہفتے کے روز ایک بجے کالج گراؤنڈ سے احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا جائے گا اور مطالبات کی عدم منظوری کی صورت کل جلسے میں آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا۔ رہنماؤں نے حکومت اور انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ کل دن ایک بجے سے پہلے اگر نوجوانوں کو رہا نہ کیا گیا تو پھر حالات کی ذمہ داری حکام پر عائد ہوگی۔
Share this content:


