مظفرآباد (کاشگل نیوز خصوصی رپورٹ)
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی جموں وکشمیر کی 29 ستمبر کو دی جانے والی احتجاجی کال کو ناکام بنانے کے لئے حکومت نے جامع حکمتِ عملی تیار کر لی ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق پولیس اور انتظامیہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ کسی بھی صورت احتجاجی ریلیوں یا دھرنوں کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے۔
ذرائع کے مطابق داخلی و خارجی راستوں پر ناکے قائم کرنے، اضافی پولیس اور رینجرز تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ آنسو گیس، لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کا بھی پلان تیار کیا جا چکا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ 29 ستمبر سے قبل جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران پہ بے بنیاد مقدمات بھی درج کئے جا سکتے ہیں۔ کمیٹی کے سرکردہ رہنماؤں کی فہرستیں ضلعی انتظامیہ کو ارسال کر دی گئی ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ احتجاج سے قبل ہی کئی اہم رہنماؤں کو حراست میں لیا جائے گا تاکہ عوامی دباؤ کو کم کیا جا سکے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں شدید مہنگائی، بجلی و آٹے کے بحران، غیر منصفانہ ٹیکسوں اور بے روزگاری کے خلاف احتجاجی تحریک جاری رکھے ہوئے ہے۔ کمیٹی کا مؤقف ہے کہ خطے کے وسائل مقامی عوام کی ضروریات پوری کرنے پر خرچ ہوں ۔ خاص کر مہاجرین کی نشستوں کے خاتمے اس کے علاوہ روزمرہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر کنٹرول، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور کرپشن کے خاتمے کا مطالبہ بھی کمیٹی کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
پس منظر
یاد رہے کہ رواں سال کے دوران کمیٹی کی کال پر مختلف اضلاع میں کئی کامیاب احتجاجی مظاہرے اور دھرنے ہو چکے ہیں، جن میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ ماضی میں بھی حکومت نے طاقت کے استعمال سے احتجاج روکنے کی کوشش کی لیکن عوامی دباؤ کے باعث ہر بار اسے پسپائی اختیار کرنی پڑی۔ اسی وجہ سے 29 ستمبر کی کال کو حکومت ایک بڑا چیلنج تصور کر رہی ہے۔
عوامی ردعمل
عوامی ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے حکومت کے اقدامات کو عوامی طاقت سے خوف کی نشانی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم پرامن احتجاج کے ذریعے اپنے حقوق مانگ رہے ہیں، اگر حکومت طاقت کا سہارا لے گی تو حالات کی خرابی کی ذمہ دار خود ہوگی۔” دوسری جانب عوامی حلقے بھی اس بات پر تقسیم دکھائی دیتے ہیں کہ آیا حکومت کے سخت اقدامات سے صورتحال قابو میں آ سکے گی یا یہ پالیسی عوامی غصے کو مزید بھڑکائے گی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق 29 ستمبر کا دن جموں و کشمیر کی حالیہ سیاسی جدوجہد میں ایک سنگ میل کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے، جس کے اثرات طویل المدت بھی ہو سکتے ہیں۔
Share this content:


